وزیرِ اعظم شہباز شریف نے شمالی وزیرِ ستان میں لڑکیوں کے اسکول پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کی بیٹیوں کی تعلیم میں رکاؤٹ ڈالنے والے دہشت گردوں کو کیفر کردارتک پہنچائیں گے۔
وزیرِ اعظم نے شمالی وزیرِ ستان میں لڑکیوں کے لیے قائم نجی اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کی فوری نشاندہی کی جائے۔
شہباز شریف نے اسکول کے منہدم شدہ حصے کو فوری طور پر دوبارہ تعمیر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے لڑکیوں کی تعلیم کو روکنے کے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قوم کی بیٹیوں کی تعلیم میں رکاوٹ پیدا کرنے والے دہشت گرد عناصر کوکیفرِ کردار تک پہنچائیں گے، پاکستان کی باصلاحیت بیٹیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف سے آذربائیجان کے وزیر ماحولیات کی ملاقات ہوئی، آذری وزیر نے وزیراعظم کو صدرآذربائیجان کی جانب سے باکو کانفرنس شرکت کا دعوت دی
جمعے کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے آذربائیجان کے ماحولیات اور قدرتی وسائل کے وزیر مختار بابائیف نے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی۔
ملاقات میں آذری وزیر نے وزیراعظم کو آذربائیجان کے صدر الہام علییوف کی جانب سے باکو کانفرنس شرکت کا دعوت نامہ پیش کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے 29 ویں کانفرنس کے دعوت نامے پر صدر آذربائیجان کا شکریہ ادا کیا، انہیں اور آذری عوام کو کاپ 29 کی میزبانی کے لیے باکو کے انتخاب پر مبارکباد پیش کی۔
آذری وزیر سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے، 2022 میں پاکستان نے ایک تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا۔
شہباز شریف نے نے کاپ 29 کے حوالے سے آذربائیجان کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کی جانب سے مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔
انہوں نے کہا کہ کاپ 29 میں شرکت کے منتظر رہیں گے جہاں انہیں صدر الہام علییوف کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے پر تفصیلی بات چیت کا موقع ملے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے صدر علییوف کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا بھی اعادہ کیا۔
آذری وزیر نے پاکستان میں اپنی میزبانی اور کوپ 29 کے کامیاب انعقاد کے لیے پاکستان کی حمایت کی پیشکش پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ آذر بائیجان پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے گا تاکہ ایک ایسا ایجنڈا طے کیا جا سکے جو موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک کی ضروریات کی مناسب عکاسی کرے۔