سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کردیں۔
انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 14 مئی کو سماعت کرے گا، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ میں شامل ہیں۔
انٹرا کورٹ اپیلیوں کی سماعت کے لیے رجسٹرار آفس نے وفاق اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کردیے۔
نیب ترامیم کیس: سپریم کورٹ کا عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم، نوٹس جاری
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے نیب ترامیم کو چیلنج کیا تھا، سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نیب ترامیم کو بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر کالعدم قرار دیا تھا، جس کے بعد وفاقی حکومت نے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ 15 مئی کو سماعت کرے گا۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کی جانب سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کو کالعدم قرار دیا تھا۔
ادھر سرکاری یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کی تقرری پر ازخود نوٹس کیس بھی سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 15 مئی کو سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے وائس چانسلرز کی تعیناتی پر رپورٹ طلب کی تھی، وائس چانسلرز کی تقرری کا معاملہ مالاکنڈ یونیورسٹی سٹاف کے سروس سٹرکچر سے متعلق کیس میں سامنے آیا تھا۔
علاوہ ازیں عرب شہزادوں کے تلور کے شکار کے لیے زمین الاٹمنٹ کا کیس بھی سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہوگیا۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ 17 مئی کو سماعت کرے گا۔
یاد رہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف صوبائی حکومت کی جانب سے اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔
سپریم کورٹ نے 2015 میں تلور کے شکار پر پابندی عائد کی تھی ،نظرثانی درخواستوں میں لارجر بنچ نے تلور کے شکار پر پابندی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔
عرب ممالک کے حکام اور شہزادے ہر سال جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے علاقوں میں تلور کے شکار کیلئے آتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا انسدادِ منشیات قانون کے خلاف وفاقی حکومت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔عدالت عظمیٰ نے کیس میں عدالتی معاون مقرر کر دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے آرٹیکل 184 کی شق 1 کے تحت درخواست دائر کی، یہ شق وفاق اور صوبے میں تنازعہ پر سپریم کورٹ کے اختیار سماعت سے متعلق ہے۔
عدالتِ عظمیٰ نے سوال اٹھایا ہے کہ قانون سازی کے معاملے پر تنازع کو کیا دو حکومتوں میں تنازع کہا جا سکتاہے؟ یہ سوال اپنی نوعیت کا پہلا معاملہ ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے یہ سوال بھی کا ہے کہ فوجداری قانون کی تعریف کیا ہوتی ہے؟ عدالتی کارروائی میں اس کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔