راولپنڈی کے علاقے آر اے بازار سے ٹینچ بھاٹہ تھانے کی حدود سے اغوا کیے گئے واپڈا کے 70 سالہ سابق ملازم نے اغواکاروں کی قید میں دم توڑ دیا۔
واضح رہے کہ انہیں سندھ کے علاقے کشمور میں 2 ماہ سے یرغمال بنایا ہوا تھا اور اغواکاروں نے ان کی رہائی کے لیے 2 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔
ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق اغوا کاروں نے مغوی کی لاش کشمور کے نیپال کوٹ تھانے کی حدود میں ٹھکانے لگا دی اور فرار ہو گئے۔ مقتول کی جیب سے ملنے والے ڈرائیونگ لائسنس سے لاش کی شناخت ہوئی۔
سندھ پولیس کی جانب سے یہ اطلاع ملنے پر آر اے بازار پولیس کی ایک ٹیم لاش کی شناخت کی تصدیق کرنے اور اسے راولپنڈی منتقل کرنے کے لیے سندھ روانہ کردی گئی ہے۔
کیس کی تفصیلات کے مطابق واپڈا کے سابق ملازم آغا سہیل خان راولپنڈی اسٹیشن سے سکھر جانے والی ٹرین میں سوار ہوئے اور سکھر پہنچنے کے بعد 6 مئی کو انہوں نے اپنے ایک دوست امجد کو فون کیا اور انہیں سندھ میں اپنی محفوظ آمد کے بارے میں بتایا۔
بعدازاں ان کا کا فون مسلسل بند رہا جبکہ ان کے اہل خانہ ان سے رابطہ کرنے سے قاصر تھے۔ ان کے اہل خانہ نے امجد سے رابطہ کیا جنہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہیں آغا سہیل خان کی طرف سے کوئی حالیہ کال موصول نہیں ہوئی۔ 11 مئی کو امجد کے بیٹے نے ٹینچ بھاٹا تھانے میں اغوا کا مقدمہ درج کرایا۔
اسی دوران آغا سہیل کے خاندان کو انہی کے نمبر سے 20 ملین روپے تاوان کا مطالبہ کرنے والی کالیں آنے لگیں۔ جب تاوان کے لیے بات چیت جاری تھی اغوا کاروں نے مغوی کے اہلخانہ سے دوائی بھیجنے کا مطالبہ بھی کیا کیونکہ قید کے حالات میں ان کی صحت خراب ہونا شروع ہو گئی تھی۔
اس کے بعد بدھ کو کشمور کے نیپال کوٹ تھانے کے نائب محرر صابر نے آر اے بازار تھانے سے رابطہ کیا اور انہیں ایک لاش کی اطلاع دی جس کی شناخت آغا سہیل خان سے ہوئی۔