Aaj Logo

اپ ڈیٹ 10 مئ 2024 09:26am

پی ایس او نے قرض کے بدلے سرکاری اداروں کے حصص کی تجویز پیش کردی

پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے کہا ہے کہ وہ سرکاری توانائی کمپنیوں کے حصص کے حصول اور پی آئی اے جیسی کمپنیوں کے بڑھتے ہوئے قرضوں سے متعلق بات چیت کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف کو پاکستان کے توانائی کے شعبے کے بڑھتے ہوئے قرضوں پر تشویش ہے۔ نئے پیکیج کے لیے اس ہفتے اسلام آباد میں پھر بات چیت ہونے والی ہے۔

بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق پی ایس او کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو سید محمد طٰحہ نے برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو انٹرویو میں کہا کہ تمام معاملات مسابقتی بولوں کے ذریعے طے کیے جائیں گے۔ حکومت 25 فیصد کے ساتھ پی ایس او کی سب سے بڑی شیئر ہولڈر ہے۔ وزیرِ پیٹرولیم، وزیرِاطلاعات اور حکام نے نے اس حوالے سے کچھ کہنے سے گریز کیا ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ جون 2023 تک پاکستان کے توانائی اور گیس کے شعبوں میں مجموعی گردشی قرضہ 4.6 ٹریلین روپے (17 ارب ڈالر) یا جی ڈی پی کا 5 فیصد تھا۔ گردشی قرضہ سرکاری قرضوں کی ایک شکل ہے جو بجلی کے شعبے کے واجبات ادا کرنے میں ناکامی کی صورت میں پیدا ہوتا ہے۔ یہ صارفین سے شروع ہوکر تقسیم کار کمپنیوں کو منتقل ہوتا ہے۔

سرکاری شعبے کی توانائی کمپنیوں کی سب سے بڑی شیئر ہولڈر چونکہ ریاست ہے اس لیے واجبات کا معاملہ طے نہیں ہو پاتا۔ تمام واجبات ادا کرنے کی صورت میں حکومت کو سیالیت (نقدی) میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزیدپڑھیں: اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود 22 فیصد پر برقرار

آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت پاکستان نے قرضوں میں اضافہ روکنے کی خاطر توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ محمد طٰحہ نے کہا کہ حہٰ نے کہا کہ آئی ایم ایف اصلاحات نے قرض دہندگان کی ادائیگی کی صلاحیت کو بڑھاکر شعبے کو بہتر بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا

قومی ایئر لائن پر پی ایس او کے 15 ارب 80 کروڑ روپے کے واجبات ہیں۔ اس کی نجکاری کے ذیل میں بنیادی اثاثوں کے تبادلے اور غیر اہم اثاثوں کے حصص کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

پی ایس او کے پاس 19 ڈپوز، 14 ہوائی اڈوں پر ایندھن بھرنے کی سہولیات، دو بندرگاہوں پر آپریشنز اور 1.14 ملین ٹن ذخیرہ کرنے کی ملک کی سب سے بڑی صلاحیت کے علاوہ 3,528 ریٹیل آؤٹ لیٹس کا نیٹ ورک ہے۔

Read Comments