سینئیر صحافی، تجزیہ کار، کالم نگار اور یوٹیوبر جاوید چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کو وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عمران خان کے خلاف 9 مئی کے حوالے سے سنگین نوعیت کے نئے مقدمات آنے والے ہیں جن میں ریلیف ملنا ان کیلئے کسی صورت ممکن نہیں ہوگا۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جاوید چوہدری نے کہا کہ دنیا بڑی مشکل سے اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ شخصیات کو سسٹم سے بڑا نہیں ہونا چاہئیے، سسٹم کو شخصیات پر حاوی ہونا چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے دو سربراہان ”صدر اور وزیراعظم“ کا خیال 480 قبل میسح میں اسپارٹا سے شروع ہوا تھا، جہاں ایک بادشاہ کے دو شہزادے پیدا ہوئے، اس سے قبل ریاست کا ایک ہی بادشاہ ہوتا تھا اور اس کے بعد وہ بادشاہ بنتا جو سب سے بڑا شہزادہ ہوتا، لیکن کیونکہ دونوں شہزادے جڑواں تھے اور جسامات اور مہارت کے ساتھ ساتھ ہر لحاظ سے ایک جیسے تھے، اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ ملک کے دو بادشاہ ہوں گے، ایک لڑے گا اور ایک سلطنت سنبھالے گا، تو جب ایک شہزادہ جنگ میں جاتا تو دوسرا پیچھے سے سلطنت کے امور چلاتا۔
جاوید چوہدری نے کہا کہ اس وقت سے لے کر آج تک پوری دنیا میں اقتدار کی اس طرح تقسیم کی گئی ہے کہ ایک صدر ہوتا ہے اور ایک وزیراعظم ہوتا ہے، یہ 2500 سال پرانی تاریخ ہے، اس وقت فیصلہ کرلیا گیا تھا نظام چلتے رہنا چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ یہاں سسٹم کمزور ہے شخصیات مضبوط ہیں، اسی لیے جب ایک شخصیت بدلتی ہے تو پورا سسٹم بدل جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر عمران خان، نواز شریف، آصف علی زرداری نے سسٹم توڑ دیا، لیکن امریکہ میں ٹرمپ پارلیمنٹ پر حملہ آور ہونے کے باوجود سسٹم بریک نہیں کرسکے۔
جاوید چوہدری نے کہا کہ آپ پچھلے چھ چیف جسٹسز کی پروفائل دیکھ لیں، ہر چیف جسٹس پورا عدل کا نظام تبدیل کرکے رکھ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسٹبلشمنٹ بہت تگڑی ہے، دنیا کو پتا چل گیا ہے کہ پاکستان میں جو کچھ ہوگا وہ راولپنڈی سے ہوگا اسلام آباد سے کچھ بھی نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی جنرل عاصم منیر کا برین چائلڈ ہے اور پوری اسٹیٹ اب اس کے ساتھ چل رہی ہے۔ کل کوئی اور چیف آئیں گے اور کہیں گے کہ اس بند کریں، ہم افغانستان اور انڈیا کے ساتھ تجارت شروع کر رہے ہیں۔
جاوہد چوہدری نے کہا کہ ’پورے پاکستان کے اندر ایک فوجی نظام لانا چاہئیے‘، فوج کی بھرتیاں مکمل طور پر میرٹ پر ہوتی ہیں، آرمی چیف بھی چاہے تو اپنی مرضی کا کیڈٹ بھرتی نہیں کروا سکتا، پروموشنز ہوتی ہیں تو جنرلز کے بچے پیچھے رہ جاتے ہیں اور عام آدمی کا ایک سویلین کا بچہ آگے پہنچ جاتا ہے، چیف تک بن جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اگر پاکستان کو واقعی چلانا ہے تو ایک مضبوط سسٹم چاہئیے جسے کوئی بھی شخص توڑ نہ سکے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر 9 مئی واقعات میں ایک سال گزرنے کے بعد کسی کو سزا نہیں مل سکی تو چروح ابھی کسی کو نہیں گیا سوائے خدیجہ شاہ کہ جو امریکن پاسپورٹ ہولڈر تھیں اور امریکہ نے کافی شور کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دو طریقے ہوتے ہیں، ایک تو یہ کہ فوراً سزا دے کر کیفر کردار تک پہنجایا جائے، دوسرا یہ کہ لٹکا کر رکھا جائے، جو لوگ اندر ہیں وہ لٹکے ہوئے ہیں اور جو باہر ہیں ان پر تلوار ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ’عمران خان پر 9 مئی کے ٹھیک ٹھاک خطرناک قسم کے کیسز اسٹارٹ ہونے والے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ہائی کورٹ سے ریلیف مل جائے، سائفر کیس میں تقریباً مل چکا ہے، عدت کیس میں مل چکا ہے۔ لیکن 9 مئی جو کیسز اب آںے والے ہیں ان میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ ریلیف نہیں دے سکیں گی۔
جاوید چوہدری نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ’اس سے پہلے باقاعدہ قانون سازی ہوگی‘، نئی قانون سازی ہوگی جس پر عدالتیں کچھ نہیں کرسکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی خواہش پر 9 مئی واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تو بن جائے گالیکن وہ اس سے بھاگ جائیں گے، جس جج کو جوڈیشل کمیشن میں لگایا جائے یہ اس کو قبول ہی نہیں کریں گے، پھر تحقیقات اور رپورٹ کو بھی قبول نہیں کریں گے۔
جاوید چوہدری نے کہا کہ 9 مئی ہوا تو تحریک انصاف کے سابقہ سینئیر لیڈرز پیچھے چلے گئے، جن کی جگہ پر عمران خان وکلا پر مشتمل نئی ٹیم لائے اور اب ان وکلا نے قبضہ کرلیا ہے، پرانے لوگ جب روپوشی اور جیلوں سے واپس آئے تو عمران خان سے کہا کہ انہیں ہٹائیں لیکن عمران خان نے کہا کہ آپ بے اعتبار ہیں آپ تو سال بھر چھپے رہے۔
انہوں نے کہا کہ’خان صاحب کا خیال یہ ہے جو آرام سے (جیلوں سے باہر) آگئے وہ میرے نہیں ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس تو وکیلوں کو دینے کیلئے پیسے بھی نہیں ہیں اور یہ کروڑوں روپے فیس لینے والے 40 سے 50 وکیل دن رات ان کے ساتھ لگے ہوئے ہیں تو خان صاحب انہیں کیوں چھوڑیں گے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ’ایک لیول پر (اسٹبلشمنٹ کے ساتھ) مذاکرات چل رہے ہیں لیکن خان صاحب کے لیول پر نہیں چل رہے‘، یہ مذاکرات خان صاحب کی مرضی کے بغیر چلائے جا رہے ہیں، علی امین گنڈاپور کے باقاعدگی سے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں ان کی باقاعدہ گفتگو ہوتی ہے، دونوں ایک دوسرے کے ساتھ چل رہے ہیں دونوں ایک دوسرے کو چائے پلاتے کھانا کھلاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شبلی فراز، عمر ایوب کے مذاکرات بھی چل رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں جاوید چوہدری نے کہا کہ عمران خان این آر او تو مانگیں گے، وہ کیوں چاہیں گے بیرسٹر گوہر یا عمر ایوب وزیراعظم بن جائیں اور عمران خان اڈیالہ جیہل میں رہیں، ’عمران خان صاحب دو ایشوز پر مذاکرات کریں گے کہ مجھے پرائم منسٹر بنایا جائے، مجھے نہیں بناتے تو بشریٰ بی بی کو بنایا جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ خان صاحب کی خواہش بھی ہے، خان صاحب چاہتے ہیں کہ بشریٰ بی بی کو پرائم منسٹر بنا دیں۔
ایک سوال کے جواب میں جاوید چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کیلئے ایک میز پر آنے کا امکان اگلے سال ہی متوقع ہے۔ تب تک حکومت ملکی معیشت کو کچھ حد تک سدھار لے گی اور عمران خان سمجھ جائیں گے کہ وہ اب پھنس چکے ہیں اس لیے وہ نیچے آئیں گے۔