بھارت میں انتخابات کا موسم چل رہا ہے۔ سیاسی محاذ آرائی کے نتیجے میں ملک میں انتشار بڑھ رہا ہے۔ یہ کیفیت معیشت پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ سیاسی محاذ آرائی اور نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے امکان سے بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہو رہا ہے کیونکہ اقتدار برقرار رہنے کی صورت میں مودی سرکاری کی سرکشی میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔
جمعرات کو بھارت کے سب سے بڑے اسٹاک ایکچینج ممبئی میں اچانک غیر یقینی کیفیت پیدا ہوگئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے 600 پوائنٹس کی گراوٹ آئی اور سرمایہ کاروں کے 2 لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے۔
مودی سرکار غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھارت میں سرمایہ لگانے کی بھرپور کوشش کرتی رہی ہے۔ بھارت کی بڑی مارکیٹ دیکھتے ہوئے بیرونی سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی بھی تھی مگر اب ملک کے حالات دیکھتے ہوئے بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد ڈگمگا رہا ہے۔
جمعرات کو بیرونی سرمایہ کاروں نے بہت بڑے پیمانے پر اپنے شیئرز فروخت کیے۔ ان کی طرف سے بہت بڑے پیمانے پر سرمایہ نکالے جانے پر ملکی سرمایہ کاروں کے قدم بھی ڈگمگانے لگے ہیں۔
جمعرات کو ٹریڈنگ کے اختتام پر اسٹاک مارکیٹ کے مجموعی سرمائے میں 2.19 لاکھ کروڑ روپے کی کمی واقع ہوئی تھی۔ اب مجموعی سرمایہ 398.5 لاکھ کروڑ ہے۔ 600 پوائنٹس کی کمی سے سینسیکس (بنیادی انڈیکس) 72866 پوائنٹس کی سطح پر ہے۔