لاہورمیں ہائیکورٹ چوک کے باہر دوران احتجاج گرفتار کیے جانے والے تمام وکلا کو شخصی ضمانت پر رہا کردیا گیا جبکہ وکلا کی جانب سے ملک گیر ہڑتال کے بعد سائلین رل گئے اور متعدد سماعتیں ملتوی کردی گئی ہیں
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے باہر وکلا کی جانب سے سول عدالتوں کی تقسیم اوردہشتگری کے مقدمات کے خلاف احتجاج پولیس کی آمد کے بعد شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔ اس دوران پولیس نے متعدد وکلا کو گرفتار کرلیا جس کے بعد وکلا برادری نے ہڑتال کی کال دی تھی۔
رات دیر گئے تصدیق ہوئی کہ پولیس نے 20 سے زائد وکلا کو ہائیکورٹ چوک کے باہر احتجاج کرنے پر گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف رات گئے مقدمہ درج کیا گیا۔
واضح رہے کہ زیادہ تر عدالتیں لاہور میں ایک ہی جگہ پر کام کرتی تھیں جسے ایوانِ عدل کہا جاتا تھا۔ تاہم عدلیہ نے حال ہی میں ماڈل ٹاؤن اور رائے ونڈ سمیت کچھ عدالتوں کو شہر کے دیگر مقامات پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومتی فیصلے کو وکلا ’عدالتوں کی تقسیم‘ قرار دیتے ہیں۔ علاوہ ازیں وکلا برادری کی جانب سے اس بات پر بھی زور دیا جارہا ہے کہ بعض وکلا کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات ختم کیے جائیں۔
مظاہرین میں سے کچھ نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن ’’عدالتی آمریت مسترد‘‘ کے نعرے درج تھے۔