گرمی کی شدت جہاں انسان کو شدید متاثر کر رہی ہے، وہیں کچھ ایسے مقامات بھی موجود ہیں جو کہ درجہ حرارت کی زیادتی کا شکار ہیں۔
امریکہ میں واقع ڈیتھ ویلی جو کہ موت کے صحرا کے طور پر جانی جاتی ہے، تاہم یہاں سخت گرمی کے باعث انسان بھی زیادہ تر قیام سے گریز کرتے ہیں۔
امریکی ریاست کیلی فارنیا میں واقع ڈیتھ ویلی یعنی موت کا صحرا ریاست کیلی فارنیا اور نواڈا کے درمیان موجود ہے، جس کا گزشتہ سال درجہ حرارت 53 اعشاریہ 3 ڈگری تک جا پہنچا تھا۔
جبکہ دنیا کے سب سے زیادہ درجہ حرارت والا علاقہ بھی یہی ہے، جہاں 1913 میں 56 اعشاریہ 7 ڈگری تک گیا تھا۔ تاہم اس کے بعد افریقی ملک تنیزیا کے علاقے کبیلی میں 55 ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ریتیلے پہاڑوں کے ساتھ موجود اس ویلی میں پارک بھی موجود ہے، جہاں اس ویلی سے متعلق دھیان بھی رکھا جاتا ہے، جبکہ یہاں ممکنہ انسانی جان کے نقصان کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اور ریسکیو سروس بھی موجود ہے۔
دوسری جانب اسی ویلی میں پراسرار طور پر کچھ ایسا بھی ہوا ہے جس نے سب کو خوف میں مبتلا کر دیا تھا، 2014 میں ڈیتھ ویلی سے متعلق خبریں وائرل تھیں، جس میں بتایا گیا تھا کہ ڈیتھ ویلی نیشنل پارک کے علاقے ریس ٹریک پلایا میں متعدد پتھر اپنی جگہ سے دوسری جگہ تک کا سفر بنا کسی طاقت کے کر رہے ہیں۔
ان پتھروں کی تصاویر بھی وائرل ہوئی تھیں، جن میں انہیں صحرا میں کچھ اس طرح سے جگہ تبدیل کرتے دیکھا گیا کہ یہ اپنے نشانات بھی چھوڑے جا رہے تھے۔
55 سالہ پیلیو بائیولاجسٹ رچرڈ نورس ایک مختلف نظریے کی طرف دیکھتے ہیں جو ان پتھروں سے متعلق اپنی ریسرچ پیش کرتا ہے، اس نظریے کے مطابق ممکنہ طور پر طوفانی ہوائیں ان پتھروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تک جانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
1948 سے تحقیق کرتے جیولاجسٹس کے مطابق یہ تبدیلی دراصل حصوں میں ہو رہی ہے، یعنی وقت کے ساتھ ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پتھر اپنا مقام تبدیل کر رہے ہیں۔
اگرچہ اس حوالے سے ماہرین کی جانب سے مختلف آراء پیش کی گئی ہیں، تاہم آج بھی مقامی طور پر اسے پراسرار ہی سمجھا جاتا ہے۔