امریکی محکمہ خارجہ نے ان خبروں اور تبصروں کی تردید کردی جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ امریکا تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے رہائی کے لیے پاکستانی حکومت سے رابطہ میں ہے۔
محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران میتھیو ملرنے واضح کیا کہ ہم ان معاملات میں کوئی اپوزیشن نہیں لیتے اور یہ وہ معاملات ہیں جن کا فیصلہ حکومت پاکستان کو کرنا ہے۔
مزیدپڑھیں: عمران خان سمیت تمام قیدیوں کا تحفظ چاہتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ نے عمران خان سمیت تمام قیدیوں کا تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا تھا اور ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ امریکا پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کو سپورٹ نہیں کرتا۔
مذکورہ بیان کے بعد میڈیا پر پہلے سے زیر گردش خبروں کے ساتھ پاکستان کے بعض تجزیہ کار اور سیاسی ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ امریکا اڈیالہ جیل میں پابند سلاسل عمران خان کی رہائی کے لیے حکومت پر دباؤ ڈال رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی تازہ پریس بریفنگ میں پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال پر امریکی تشویش سے متعلق سوال بھی کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا پاکستان میں مداخلت کا اعتراف، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کیا جواب دیا ؟
میتھیو ملر کا جواب: پاکستان کو دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے، ہم جانی نقصان اور زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں، اور اس حملے سے متاثر ہونے والوں کے ساتھ دلی تعزیت کرتے ہیں، اور پورے خطے میں دہشت گرد گروپوں کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
افغان مہاجرین سے متعلق سوال کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ ہم صورتحال بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں اور پاکستانی حکام سے رابطے میں ہیںَ اور ہم کسی بھی مسائل یا خدشات کو دور کرنے کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان افراد کی محفوظ اور موثر آباد کاری کو یقینی بنانا ہمارے دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، اور ہم پاکستان سمیت افغانستان کے پڑوسیوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے کہ وہ افغانستان کی مخدوش صورت حال کے پیش نظر نان ریٹرن ایڈوائزری کا احترام کریں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے حفاظتی اسکریننگ کے میکانزم کے نفاذ میں تعاون پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک کو افغانوں کوبےدخل نہ کرنے کے مشورے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور پاکستان انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے عالمی انسانی تنظیموں کے ساتھ رابطہ قائم کرے۔