غزہ شہر کے سرحدی علاقے رفح پر حملے کی وجہ سے اسرائیل اور امریکا کے تعلقات میں تناؤ آگیا ہے، یہ کشیدگی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ امریکا نے اسرائیل کو بھیجے جانے والے ہتھیاروں کی کھیپ روک دی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر امریکی اہلکار نے اطلاع دی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ رفح پر اسرائیل کے حملے کو ٹالنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ اسرائیل نے رفح کے خلاف فوجی کارروائی شروع کر دی ہے۔
کانگریسی رہنما نے بھارتیوں کی نسل پر سوال اٹھا دیا، ملک بھر میں ہنگامہ
امریکی حکومت کے اہلکار نے کہا کہ ہم نے اسرائیل کو بھیجے جانے والے ہتھیاروں کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے، جنہیں رفح میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس جائزے کے حصے کے طور پر، ہم نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کو بھیجے گئے 1800 سے 2000 پاؤنڈ وزنی بموں سمیت متعدد ہتھیاروں کی سپلائی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ اگر حماس نے معاہدے کے تحت ہمارے یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا تو ہم رفح پر مزید خوفناک حملے کریں گے۔ اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو بھی مسترد کر دیا ہے اور پیر کی شب رفح پر حملہ شروع کر دیا تھا۔
روس نے امریکی فوجی کو گرفتار کرلیا
رفح میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کے مارے جانے کا خدشہ ہے۔ جب حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا تو امریکا نے اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ تاہم رفح پر اسرائیلی حملے کی امریکا کی جانب سے مخالفت کی جا رہی ہے۔
امریکہ کو خدشہ ہے کہ رفح پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہریوں کا نقصان ہو سکتا ہے اور اسرائیل حماس جنگ پورے عرب خطے میں پھیل سکتی ہے۔
غزہ پر اسرائیل کے حملے میں اب تک 35 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور اس کی وجہ سے غزہ کے تقریباً 23 لاکھ افراد غذائی قلت کے دہانے پر ہیں۔
غزہ سے اسرائیلی حملے سے بچ کر بڑی تعداد میں لوگوں نے رفح میں پناہ لی ہے۔ ایسے میں رفح پر اسرائیل کے حملے سے بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔