Aaj Logo

اپ ڈیٹ 08 مئ 2024 08:19pm

لاہور میں پولیس کا وکیلوں پر لاٹھی چارج: ڈی پی او چوک میدان جنگ بن گیا

لاہور ہائیکورٹ کے باہر وکلا کی جانب سے سول عدالتوں کی تقسیم اوردہشتگری کے مقدمات کے خلاف احتجاج پولیس کی آمد کے بعد شدید ہنگامہ آرائی کا سلسلہ وفقے وفقے سے جاری رہا، پولیس کی بدترین لاٹھی چارج اور پکڑ دھکڑ کے دوران کوریج کے دوران آج نیوز کی ڈی ایس این جی کی فرنٹ اسکرین ٹوٹ گئی جبکہ شیلنگ کے باعث رپورٹر اور کیمرہ مین زخمی ہوگئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے وکلا کو اپنے معاملات لاہور ہائیکورٹ کے ساتھ حل کرنے پر زور دیا ہے۔

وکلا کی جانب سے احتجاج جاری تھا کہ اس دوران پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی جس کے بعد پولیس اور احتجاجی وکلا کے مابین تلخ کلامی کے بعد ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔ بعدازاں لاہور ہائیکورٹ کے باہر پریزن وین پہنچا دی گئی۔

پولیس نے وکلا پر بدترین لاٹھی چارج کیا اور انہیں منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی۔ علاوہ ازیں پولیس ترجمان کے مطابق پولیس نے احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک وکیل کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مال روڈ اور ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہورہی ہے۔

پولیس نے بیرئیر لگا کر لاہور ہائیکورٹ کے مین گیٹ کا رستہ بند کر دیا۔ خیال رہے کہ وکلا سول عدالتوں کی تقسیم اوردہشتگری کےمقدمات کےخلاف حالیہ چند روز سے احتجاج کررہےہیں۔

دوسری جانب پنجاب بار کونسل سے پولیس کے دستے روانہ ہو گئے، پنجاب بار کونسل کے اطراف میں سٹرک کو عام ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔

پولیس کے جانے کے بعد وائس چیرمین پنجاب بار کونسل سمیت دیگر رہنما بھی بار آفس سے واپس روانہ ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ زیادہ تر عدالتیں لاہور میں ایک ہی جگہ پر کام کرتی تھیں جسے ایوانِ عدل کہا جاتا تھا۔ تاہم عدلیہ نے حال ہی میں ماڈل ٹاؤن اور رائے ونڈ سمیت کچھ عدالتوں کو شہر کے دیگر مقامات پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومتی فیصلے کو وکلا ’عدالتوں کی تقسیم‘ قرار دیتے ہیں۔ علاوہ ازیں وکلا برادری کی جانب سے اس بات پر بھی زور دیا جارہا ہے کہ بعض وکلا کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات ختم کیے جائیں۔

مظاہرین میں سے کچھ نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن ’’عدالتی آمریت مسترد‘‘ کے نعرے درج تھے۔

وکلا کو معاملات لاہور ہائیکورٹ سے حل کرنے کا مشورہ

دوسری جانب وزیراعلیٰ کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر آئی جی پولیس کو مخاطب کرکے کہا کہ وکلا کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کریں۔

انہوں نے کہا کہ وکلا اپنے معاملات لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ خوش اسلوبی سے حل کریں، لاہور کے شہریوں کے تحفظ کے لیے محاذ آرائی سے گریز کیا جائے۔

Read Comments