وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، گیس پائپ لائن کا معاملہ پرانا اور پیچیدہ ہے، وزیراعظم نے ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کی، وزیراعظم ورلڈ بینک اور سعودی حکام سے ملے، شہبازشریف وفاقی کابینہ اجلاس میں سعودی حکام سے سرمایہ کاری سے متعلق پیش رفت پر خوش ہیں۔
منگل کو غیر ملکی دورے کے بعد پاکستان پہنچنے پر دفتر خارجہ میں نیوز پریس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے سعودی عرب میں ورلڈ اکنامک فورم اور گیمبیا کے شہر بنجول میں او آئی سی اجلاس کے دوران ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم نے ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کی، وزیراعظم کے ساتھ سعودی عرب کا بھی دورہ کیا، دوروں کے دوران وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں سے غیررسمی ملاقاتیں بھی ہوئیں جن میں بل گیٹس، ورلڈ بینک حکام اور سعودی حکام شامل ہیں، سیکرٹری او آئی سی سے بھی ملاقات ہوئی، او آئی سی اجلاس میں غزہ میں ظلم روکنے کا مطالبہ کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم کی سعودی وزرائے تجارت، توانائی،ماحولیات اور سرمایہ کاری سے بھی اہم ملاقاتیں ہوئیں، شہبازشریف وفاقی کابینہ اجلاس میں سعودی حکام سے سرمایہ کاری سے متعلق پیش رفت پر خوش ہیں، میری بھی سعودی، ملائیشین سمیت 3 ممالک کے وزراسے اہم میٹنگز ہوئیں، ریاض میں وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات میں مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا،
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ملک میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرنے پراتفاق
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے 2 اور 3 مئی کو گیمبیا میں اسلامی ممالک کے کونسل آف فارن منسٹرز میں شرکت کی،غزہ میں مسلمانوں پر بربریت، مسئلہ کشمیر اور اسلاموفوبیا پربات چیت بنیادی ایجنڈے تھے،ہم نے تینوں بنیادی ایجنڈوں پر اپنی بھرپور ذمہ داری نبھائی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے سمیت فلسطینیوں کے تحفظ کی بات کی، ہمارا مطالبہ تھاجب تک فلسطین کی حیثیت کو تسلیم نہیں کیا جاتا، امن قائم نہیں ہو سکتا، ہم نے واضح کہا جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے کشمیری بہن بھائیوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں، کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہیں، ہم نے کشمیر کے حوالے سے قومی ذمہ داری نبھائی، بھارت فوری طور پر کشمیر سے اپنی افواج نکالے اور جموں و کشمیر سے غیرقانونی قبضہ ختم کیا جائے۔
وزیراعظم کی ملائیشیا کے تجارتی اور کاروباری وفد کو دورہ پاکستان کی دعوت
ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی اجلاس میں کشمیر سے متعلق اپنی ذمہ داری بھرپور انداز میں ہم نے نبھائی، ہم نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے بھی آواز اٹھائی، ہم نے مسئلہ اور مسئلے کا حل پیش کیا، فلسطین، کشمیر اور اسلاموفوبیا پر بات کی، ہم اپنی اسلامی ذمہ داری کو نبھارہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم نے اسلاموفوبیا کے خلاف اقدامات کے لیے تجاویز دیں، سیکریٹری جنرل او آئی سی نے اسلاموفوبیا سے متعلق نمائندہ خصوصی مقرر کر دیا، پاکستان نے زور دیا کہ اسلاموفوبیا کی روک تھام، موادروکنا اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے۔
پاک سعودیہ نئے دور کا آغاز ہوگیا، چند روز میں سعودی وفد پاکستان آئے گا، وزیراعظم
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے پاکستان تحریک انصاف اور امریکی سفیر کے درمیان ملاقات کا کوئی انتظام نہیں کیا، امریکی سفیر سے ایک زبانی پیغام مارچ میں ملا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ فلاں فلاں حکومتی اور اپوزیشن اراکین سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں اور ہم نے ان کی کسی سے ملاقات پر اعتراض نہیں کیا لیکن ملاقات کا بندوبست ہم نے نہیں کیا تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکا یا کوئی اور ملک کیا کہتا ہے، پاکستان اپنے مفاد کو مقدم رکھ کر فیصلہ کرے گا، پاکستان اپنے معاملات پر کسی کو ویٹو کی اجازت نہیں دے گا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کا معاملہ پرانا اور پیچیدہ ہے لیکن ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا۔