برطانیہ میں مقیم سابق معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر پر تیزاب حملے کے شواہد نہ ملنے کے کی وجہ سے تحقیقات بند کردی گئیں۔
اطلاعات کے مطابق تحقیقات میں کسی مشکوک شخص کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ 6 ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا اور پولیس کسی بھی مشتبہ شخص کو شناخت کرنے میں ناکام رہی۔
انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے بھی تصدیق کی ہے کہ کئی گھنٹوں کی فوٹیج اور روئسٹن کے مقامی علاقے کے داخلی اور خارجی راستوں کا جائزہ لیا گیا۔ تفتیش کے دوران کوئی مشتبہ شخص ملوث نہیں پایا گیا، جس کے بعد تحقیقات کو بند کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 27 نومبر 2023 کو مرزا شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا تھا کہ ان پر لندن میں تیزاب کا حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں مرزا شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ کل شام انگلینڈ میں مجھ پر حملہ کیا گیا، نامعلوم حملہ آور نے میر ے اوپر تیزابی محلول پھینکا اور فرار ہو گیا۔