کریملن سے وابستہ ایک اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دنیا بھر میں استعمال کے لیے جوہری ہتھیاروں کو تیار کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
اس سے قبل یہ انکشاف ہوا تھا کہ پیوٹن نے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کو کہا تھا کہ وہ مشقوں کی تیاری کریں تاکہ جنگی مشنز کو پورا کرنے کے لیے نان اسٹریٹجک نیوکلئیر فورسز کی تیاری میں اضافہ کیا جاسکے۔
برطانوی اخبار ”ڈیلی اسٹار“ کے مطابق روسی خبر رساں اداروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مشقوں میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار شامل تھے۔
بعد میں اس بیان کی تصدیق سابق روسی صدر دمتری میدویدیف نے کی جنہوں نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اپنے فوجیوں کو … یوکرین کی سرزمین پر بھیجنے سے یورپی ممالک جنگ میں براہ راست داخل ہوں گے، جس کا ہمیں جواب دینا پڑے گا۔ اور افسوس یہ جواب یوکرین کی حدود تک محدود نہیں رہے گا۔ اس صورت میں، ان میں سے کوئی بھی کیپٹل ہل، ایلیسی پیلس یا 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ میں چھپ نہیں سکے گا۔ ایک عالمی تباہی آئے گی۔‘
نیوکلئیر دھماکے کے نیچے کھڑے ہونے والے 6 فوجیوں کے ساتھ کیا ہوا ؟
اور اب، کریملن کے حمایت یافتہ روسی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے ایک ماہر نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پیوٹن کے لیے ایک نئی ”سرخ لکیر“ کو ظاہر کرتا ہے۔
دمتری پوپوف نے کہا کہ روسی مسلح افواج نے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق مشقوں کی تیاری شروع کر دی ہے۔
کھوئے ہوئے نیوکلئیر ہتھیاروں کی کہانی
انہوں نے کہا کہ چاہے ہم یوکرین کو ٹینکوں کی فراہمی، طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی فراہمی، طیاروں اور نیٹو کے دستوں کیلئے کتنی ہی لکیریں کھینچیں، یہ ہماری آںکھوں کے سامنے روند دی جاتی ہیں، ہم نے ہمیشہ کارروائی کیلئے دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔
روس کی جانب سے نیوکلئیر حملوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی خیال نہیں بلکہ ایک عمل ہے جو شروع ہوچکا ہے۔