امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کے سابق ہائی پروفائل پاکستانی ایجنٹ کامران فریدی کو تقریباً چار سال بعد فلوریڈا کی جیل سے رہا کر دیا گیا ہے، کامران فریدی کو اس شرط پر رہائی ملی ہے کہ وہ اس سال اگست سے پہلے خود ہی امریکا چھوڑ کر پاکستان چلے جائیں گے۔
نیویارک کے جنوبی ضلع کی ڈسٹرکٹ جج کیتھی سیبل نے کامران فریدی کی رہائی کا حکم دیا، عدالت نے ان کی سزا کو 84 ماہ سے کم کر کے 72 ماہ کر دیا۔
کامران فریدی کسی زمانے میں امریکا کے ایک ممتاز جاسوس تھے اور ماضی میں کراچی کے ایک گینگسٹر رہ چکے تھے۔
عظیم خلافت عثمانیہ کو پاش پاش کرنے والا جاسوس
انہیں جیل سے رہائی تو مل گئی ہے لیکن ان کی قانونی مشکلات ختم نہیں ہوئیں۔
امریکی حکومت نے ان کی شہریت اور متحدہ عرب امارات اور ترکی میں رہائش کے دو اجازت نامے منسوخ کر دیے ہیں۔
عدالتی دستاویز کے مطابق کامران فریدی نے اگست کے آخر تک مستقل طور پر امریکا چھوڑنے اور کبھی واپس نہ آنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
آسٹریلیا میں بھارتی جاسوس نیٹ ورک پکڑا گیا، متعدد را اہلکار بے دخل
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اپنی اہلیہ کیلی کے ساتھ فلوریڈا میں مقیم کامران فریدی نے انکشاف کیا کہ ان کی رہائی کئی شرائط کے بدلے ممکن ہوئی ہے، جس میں 1990 کی دہائی کے اوائل میں حاصل کی گئی اپنی شہریت کو چھوڑنا شامل ہے جو انہیں ایف بی آئی کے لیے کام شروع کرنے پر دی گئی تھی۔
کامران فریدی کا کہان ہے کہ انہوں نے پاکستان روانہ ہونے کی رضامندی ظاہر کی ہے۔
کامران فریدی کی قید 9 دسمبر 2022 کو نیویارک کی ویسٹ چیسٹر کاؤنٹی میں ایف بی آئی کے تین سابق ساتھیوں کو دھمکیاں دینے کے الزامات کے بعد شروع ہوئی۔
کامران فریدی نے 2018 میں کراچی کے تاجر جابر موتی والا کو لندن میں گرفتار کرایا تھا، جس کے بعد کامران فریدی کا ایک مجرم سے ایف بی آئی کے ایک قابل قدر ایجنٹ کا سفر شروع ہوا اور انہیں انسداد دہشت گردی کی حساس کارروائیوں کا کام سونپا گیا۔
ماسکو میں بھارتی سفارت خانے میں ”پاکستانی جاسوس“ گرفتار
کامران فریدی نے جابر موتی والا کو پھنسانے کے لیے 2009 سے 2013 کے درمیان کراچی اور نیویارک میں امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر آپریشن کی قیادت کی، جابر موتی والا کو بالآخر کامران فریدی کے جمع کردہ شواہد کی بنیاد پر لندن سے گرفتار کر لیا گیا۔
تاہم، کامران فریدی کے اپنے ایف بی آئی ہینڈلرز کے ساتھ تعلقات اس وقت خراب ہوئے جب انہوں نے برطانیہ کی ایک عدالت میں گواہی دینے کی دھمکی دی کہ موتی والا بے قصور تھا اور ایف بی آئی نے اسے موتی والا کی سرگرمیوں کے بارے میں جھوٹ بولنے پر مجبور کیا تھا۔
کامران فریدی کا زوال مارچ 2020 میں اس وقت شروع ہوا جب وہ جابر موتی والا کے حوالے سے ایف بی آئی کے اقدامات کے خلاف گواہی دینے کے ارادے سے برطانیہ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر گرفتار ہوئے۔