Aaj Logo

شائع 06 مئ 2024 07:15pm

حکومت نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار کردیا

وفاقی حکومت نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کے خلاف عبوری حکم اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے پر وزیر قانون نے کہا کہ یہ آئین کی تشریح کا معاملہ ہے، مناسب ہوتا لارجر بنچ کوئی حکم نامہ جاری کرتا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار کے معاملے میں حکمِ امتناع احتراز برتا جانا چاہیے تھا، حتمی فیصلے میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔

وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز ایکٹ کے تحت پانچ رکنی لارجر بینچ کا معاملے کی سماعت کرنا موزوں ہوتا اور بہت مناسب ہوتا کہ اگر لارجر بینچ ہی عبوری حکم نامہ جاری کرتا۔

اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ منتخب رکن کے قانون سازی کے اختیار پر زد پڑتی ہو تو زیادہ احتیاط برتی جاتی ہے، آرٹیکل 67 واضح ہے کہ رکن کی طرف سے کی گئی قانون سازی قانونی نااہلیت کے باوجود برقرار رہتی ہے۔

انہوں نے ایک اور حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 67 کے مطابق رکن کی قانون سازی کی اہلیت پر سوال نہیں اٹھایا جاتا، امید ہے حتمی فیصلےمیں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔

Read Comments