Aaj Logo

اپ ڈیٹ 06 مئ 2024 10:39am

چیف الیکشن کمشنر کی تقرری چیلنج: ایسے کیسز سے عوام کا نقصان ہوتا ہے، عدالت

لاہور ہائیکورٹ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تقرری کیخلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلیے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایڈووکیٹ طالب میکن کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری بغیر کسی اشتہار کے ہوئی تھی، یہ تقرری سیاسی بنیادوں پر ون مین ایجنڈا کے تحت ہوئی۔ عدالت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تقرری کو غیر قانونی قرار دے۔

دوران سماعت جج نے وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ اپنے کیس کی تیاری کر کے آئے ہیں، جس پر ایڈووکیٹ طالب حسین نے جواب دیا کہ جی میں تیاری کر کے آیا ہوں۔

عدالت نے کہا کہ کہ سپریم کورٹ کے ایسے فیصلے دیں جس میں الیکشن کمیشن کےخلاف درخواست دائر ہوسکتی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ لاہورہائیکورٹ میں یہ درخواست دائر نہیں کرسکتے، آپ کو یہ درخواست دائر کرنے کے لیے اسلام آباد جانا چاہیے، آپ لوگ اتنے اہم کیس کر دیتے ہیں، تیاری کرتے نہیں ہیں، ایسے کیسز کی وجہ سے عام لوگوں کا نقصان ہوتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ پیش کیا اس میں وہ بات نہیں جو آپ کہہ رہے ہیں، ہم نےقانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے، آئین کے مطابق تو جج یا کوئی ٹیکنوکریٹ بھی الیکشن کمشنر لگ سکتا ہے

عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی۔

Read Comments