اسرائیلی حکومت نے اتوار کو غزہ میں جنگ کی کوریج پر اسرائیل میں عرب خبر رساں ادارے ”الجزیرہ“ کو بند کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نےسوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاریہ اپنے بیان میں کہا کہ ’میری قیادت میں حکومت نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اشتعال انگیز چینل الجزیرہ کو اسرائیل میں بند کر دیا جائے گا‘۔
تباہ حال فلسطین سے مصر کیسے فائدہ اٹھا رہا ہے؟
اسرائیلی حکومت نے الجزیرہ کی اسرائیل میں عربی اور انگریزی میں نشریات بند کرنے اور اس کے دفاتر کو بند حکم دیا ہے۔
حکومت نے الجزیرہ کے زیر استعمال آلات کو ضبط کرنے اور نیٹ ورک کی ویب سائٹ تک اسرائیل کی رسائی کو محدود کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
وزیر مواصلات شلومو کارہی نے اعلان کیا کہ پابندی فوری طور پر نافذ کی جائے گی۔
بھارتی وزیر دفاع نے آزاد کشمیر پر قبضے کا پلان بتا دیا
اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ نے گزشتہ ماہ ایک قانون پاس کیا تھا جس کے تحت اسرائیل میں کام کرنے والے غیر ملکی نیٹ ورکس کو سکیورٹی رسک سمجھے جانے پر انہیں بند کرنے اور ان کے آلات کو ضبط کرنے کا حکم دیا گیا۔
نیتن یاہو اور دیگر سرکاری حکام نے الجزیرہ پر اسرائیل کے خلاف لوگوں کو بھڑکانے کا الزام بارہا لگایا ہے، اور اس کے ملازمین پر دہشت گردی کا الزام لگایا ہے۔
غزہ احتجاج، انتہا پسند ہندوؤں کا مطالبہ ماننے سے امریکی یونیورسٹی کا انکار
انہوں نے ایکس پر جاری اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ ’الجزیرہ نے اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچایا، 7 اکتوبر کے قتل عام میں سرگرمی سے حصہ لیا، اور اسرائیلی فوجیوں کے خلاف اکسایا‘۔
پابندی کے بارے میں رپورٹ کرتے ہوئے، الجزیرہ نے اسرائیلی وزیر اعظم پر اشتعال انگیزی کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ ’ان کے اکسانے اور اس جھوٹے الزام کے بعد‘ دنیا بھر میں اپنے عملے اور دفاتر کی حفاظت کا ذمہ دار انہیں ٹھہرا رہا ہے۔
خیال رہے کہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں الجزیرہ نیٹ ورک کے کئی ملازمین بشمول کیمرہ مین مارے گئے ہیں، جب کہ بیورو چیف وائل الدحدوح اپنے خاندان کے کئی افراد کو کھو چکے ہیں۔