اس سال سعودی عرب کی حکومت عازمینِ حج کی ریکارڈ تعداد کا خیرمقدم کرنے کے لیے تیار ہے۔ حج سیزن کے دوران حکومت کے ساتھ نجی شعبہ بھی معیاری خدمات کی فراہمی کے لیے مستعد ہے۔ رواں سال سعودی عرب میں کم و بیش 20 لاکھ عازمین حج کی آمد متوقع ہے۔
حج کے دوران مکہ مکرمہ اور اس سے ملحق علاقوں میں حجاج کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے اور کسی بھی بے جا دشواری سے بچانے کے لیے بھرپور تیاریاں کی گئی ہیں۔ مجموعی طور پر 30 لاکھ افراد حج کا فریضہ ادا کریں گے۔
رمضان المبارک کے دوران مسجدِ نبوی آنے والوں کی تعداد 3 کرور 30 لاکھ تھی۔ حج سیزن میں بھی بیرونِ ملک سے آنے والے افراد حج سے قبل یا بعد میں مسجدِ نبوی میں روضہ رسول اللہ پر حاضری دیتے ہیں۔
اس بار مدینہ منورہ میں باہر سے آنے والوں کی سہولت کے لیے حکومت نے 3500 افراد کو ذمہ داریاں سونپی ہیں۔ مدینہ منورہ میں تمام مقدس مقامات کی تزئینِ نو کی گئی ہے۔
گزشتہ برس دنیا بھر سے آئے ہوئے 18 لاکھ سے زائد افراد نے حج کا فریضہ ادا کیا تھا۔ اس بار سعودی حکومت نے بیرونِ ملک سے آنے والے عازمین حج کو زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کی غرض سے خصوصی انتظامات پر توجہ دی ہے اور اس حوالے سے تیاریاں بہت پہلے شروع کردی گئی ہیں۔
سعودی عرب کی وزارتِ حج کا کہنا ہے کہ جعلی ایجںٹس کے جھانسے میں آنے سے بچنے کے لیے لازم ہے کہ عازمین حج سعودی حکومت کے مصدقہ قانونی طریق کار کے مطابق چلیں۔ سرکاری طریقِ کار پر عمل کی صورت میں ان کے حقوق کا تحفظ ممکن ہے۔ تمام عازمینِ حج کو ہدایت کی گئی ہے کہ حج پرمٹ لینا نہ بھولیں۔ سرکاری پرمٹ کے حج کرنے کو علمائے کرام نے جرم قرار دیا ہے۔