سرکاری ایوارڈز کا مطلب ہمیشہ ملک کے تمام وصول کنندگان کے لئے احترام اور شہرت کا سرکاری طور پر اعتراف ہوتا ہے۔
دوسرے تمام پیشہ ور افراد کی طرح فنکاروں کی ادا کاری کے میدان میں صلاحیتوں کو ہر سال تسلیم کیا جاتا ہے اور پھر ان کی خدمات کے لئے انعام دیا جاتا ہے۔ جس طرح پاکستان گزشتہ چند سالوں میں بہت زیادہ عدم استحکام سے گزر رہا ہے اور عوام نے ہر چیز پر سوالات اٹھائے ہیں، ان ایوارڈز کو کافی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مہوش حیات اور سجل علی دونوں کو تمغہ امتیاز سے نوازا گیا اور عوام میں بہت سے لوگ ان کی کامیابیوں سے خوش نہیں تھے۔
نبیل ظفر اس وقت انڈسٹری کے ایک تجربہ کار آرٹسٹ ہیں۔ وہ اپنے ڈرامے ”دھواں“ سے بہت مشہور ہوئے اور بعد میں ان کے سیٹ کوم ”بلبلے“ کو پندرہ سال سے زیادہ عرصے سے کامیابی سے چل رہے ہیں اور لوگ اب بھی اس کے مزاح کو پسند کرتے ہیں۔ نبیل نے کافی عرصہ سے سنجیدہ کرداروں سے دور ی اختیار کی ہے حالانکہ انہوں نے کیہ ڈراموں مین سنجیدہ ادا کاری کو بھی بخوبی نبھایا ہے۔
حال ہی میں انہوں نے ایک پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی اور حکومتی ایوارڈز کے بارے میں دلچسپ تبصرہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو ایوارڈ جیتنے کے بعد اپنے آپ کو اس ایوارڈ کا ملنادرست ثابت کرنا ہے تو ایسے ایوارد سے ایوارڈ نہ ملنا ہی بہتر ہے۔
انہوں نے فنکاروں کو دیے جانے والے دیگر ایوارڈز کے بارے میں بھی بات کی اور بتایا کہ وہ ایک بار ایک ایوارڈ شو کے لئے جیوری میں تھے اور چونکہ انہوں نے سوالات پوچھے تھے ، لہذا انہیں اگلے سال مدعو نہیں کیا گیا تھا۔