حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) گندم خریداری بحران سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ان کی رہائش پر گندم اسکینڈل سے متعلق اجلاس ہوا۔ حکومت نے پاسکو کے تحت 1.8 ملین میٹرک ٹن گندم خریدنے پر رضامند ظاہر کردی۔ وزیرِ اعظم نے وزارت قومی غذائی تحفظ کی کمیٹی قائم کردی، کمیٹی چار روز میں کسانوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے اقدامات کرے گی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر رانا تنویرایم ڈی پاسکو عماد نذیر احمد اور سیکرٹری فوڈ معظم اقبال بھی شریک ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے گندم کی خریداری میں حائل رکاوٹوں اور بار دانے کے حصول میں کسانوں کو درپیش مشکلات کا بھی نوٹس لیا، وزیرِ اعظم کا استفسار کیا کہ کسانوں کو بار دانے کے حصول میں مشکلات کیوں درپیش ہیں؟
وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے رواں سال گندم کی بمپر فصل ہوئی ہے:کسانوں کو انکی محنت کا معاوضہ بروقت پہنچائیں گے، کسانوں کے معاشی تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے افسران کو گندم خریداری اور موقع پر جاکر خود نگرانی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت پاسکو کے تحت 1.8 ملین میٹرک ٹن گندم کی خریداری کرنے جارہی ہے۔
شہباز شریف نے وزارت قومی غذائی تحفظ کی کمیٹی قائم کردی گئی، کمیٹی چار روز میں کسانوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے اقدامات کرے گی۔
واضح رہے کہ ن لیگ کے قائد نواز شریف نے گذشتہ روز پنجاب میں گندم کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ لی تھی۔ وزیر اعظم شہباز شریف ملک میں گندم کے بحران کی رپورٹ قائد نواز شریف کو پیش کریں گے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق گندم بحران پر ماڈل ٹاؤن لاہور میں جمعہ کو ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی بھی سامنے آگئی۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں نوازشریف نے گندم کے بحران پر خاصی برہمی کا اظہار کیا اور اس کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف پارٹی قائد کو گندم اسکینڈل کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ پیش کریں گے، جس کے بعد ہی پنجاب حکومت گندم خریدنے یا نہ خریدنے کا فیصلہ کرے گی۔
اجلاس میں کسانوں سے گندم کی خریداری کے لیے مختلف آپشنز اور کسانوں کو 500 ارب روپے کے کسان کارڈ دینے کے آپشن پر بھی غور کیا گیا۔
حکومت بلوچستان کا پیر سے گندم کی خریداری شروع کرنے کا فیصلہ
گندم کی امدادی قیمت پچھلے برس سے کم رکھنے پر پنجاب کے کسان چیخ اٹھے
سابق وزیراعظم نوازشریف نے کسانوں کو کسان کارڈ جلد سے جلد دینے کی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں نگراں حکومت میں گندم کی درآمدگی پہلے کرنے اور اس کی منظوری بعد میں دیے جانے کی بھی گونج سنائی دی۔
گندم کی اضافی درآمد میں سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا نام سامنےآگیا، 300 ارب روپے کا نقصان
میاں نواز شریف کو بتایا گیا کہ گندم لانے والا بحری جہاز 25 روز کے بجائے صرف 7 روز میں ہی پاکستان پہنچ گیا تھا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا کہ کسانوں کا استحصال کسی صورت نہیں ہونا چاہیئے۔