سندھ ہائیکورٹ میں صوبائی پولیس کے تھانوں میں پولیس ویلفیئر کے نام پر کمرشل سرگرمیاں شروع کرنےسے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نےآئی جی سندھ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبے بھر کے تھانوں میں کاروباری سرگرمیاں فوری ختم کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے پولیس تھانوں کی زمین پر دکانوں اور دیگر کاروبار کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تھانوں کی زمین پر قائم دکانوں پر اگر کسی نے حکم امتناع حاصل کر رکھا ہے تو آج ہی ختم کرنے کا حکم دیتے ہیں۔
دوران سماعت جسٹس ظفر احمد راجپوت نے استفسار کیا کہ کتنے پولیس تھانوں میں کمرشل سرگرمیاں جاری ہیں؟ جس پر آئی جی سندھ نے عدالت میں اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے کے 16 اضلاع کی 32 لوکیشن پر 1920 پراپرٹیز قائم ہیں۔
آئی جی نے مزید بتایا کہ کاروباری سرگرمیاں ختم کرنے کے لیے متعلقہ افراد کو نوٹس دیا تھا لیکن انہوں نے مختلف عدالتوں سے حکم امتناع حاصل کیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بتایا جائے تھانوں میں جاری کاروباری سرگرمیاں کب تک ختم ہوجائیں گی؟
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جن دکانوں کو لیز پر دیا گیا تھا وہ منسوخ کردی گئی ہیں، تھانوں کی زمین پر جو کاروباری سرگرمیاں ہورہی ہیں وہ غیر قانونی ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ لیز منسوخ ہوچکی ہے تو فوری قبضہ ختم کرایا جائے۔
دکانداروں نے عدالت کو بتایا کہ پولیس پندرہ سے بیس گنا کرایہ بڑھانے کیلیے بلیک میل کرنا چاہتی ہے۔
دکانداروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گیارہ ماہ کا کرایہ داری کا معاہدہ ہے جس کی سال بہ سال تجدید ہوتی رہتی ہے۔
درخواست میں ہوم سیکرٹری ، آئی جی سندھ سمیت ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سینٹرل کے علاوہ کے پی آر ایف ڈبلیو ایس کے کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔