سعودی عرب کی اسرائیل کے تعلقات بحالی کی خبریں ایک بار پھر گردش کرنے لگیں، جبکہ مبینہ طور پر سعودی عرب نے سوشل میڈیا پر اسرائیل مخالف پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔
بلومبرگ کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب نے سوشل میڈیا پر اسرائیل مخالف مواد پھیلانے والوں کے خلاف سخت ایکشن لینا شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے کریک ڈاؤن غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں پر تنقید روکنے، اور نارملائزیشن ڈیل کو مکمل کرنا ہے۔
بلومبرگ کی جانب سے بدھ کے روز رپورٹ پبلش کی گئی تھی، جس کے مطابق امریکی ذرائع نے بھی تصدیق کی تھی کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین ڈیل سے متلعق بات چیت جاری ہے۔
نامعلوم سفارتی ذرائع کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے کریک ڈاؤن میں ایک سینئر ایگزیکٹو کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جو کہ وژن 2030 کے پراجیکٹ پر کام کر رہا تھا۔
بلوم برگ کے ذرائع کے مطابق گرفتار کیا گیا شخص غزہ اور اسرائیل کے معاملے پر سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز رائے کا اظہار کر رہا تھا۔
جبکہ حراست میں لیے گئے ایک اور شخص کی شناخت میڈیا شخصیت کے طور پر ہوئی ہے ان کی جانب سے سوشل میڈیا پر کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو کبھی معاف نہیں کرنا چاہیے۔
دوسری جانب ایک ایسے شخص کو بھی سعودی حکومت کی جانب سے حراست میں لیا گیا ہے جس نے سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا تھا کہ امریکی فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹس کا بائیکاٹ کیا جائے۔
سعودی انسانی حقوق کی تنظیم القسط کا کہنا ہے کہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معمول پر آنے کے امکانات سعودی معاشرے میں زیادہ جبر کا باعث بنے ہیں۔