Aaj Logo

شائع 02 مئ 2024 10:10pm

احسان اللہ کی انجری کی غلط تشخیص پر پی سی بی میڈیکل کمیشن کے سربراہ مستعفی

پاکستانی فاسٹ بولر احسان اللہ کی انجری کے معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میڈیکل کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر سہیل سلیم اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے، انہوں نے اپنا استعفیٰ کھلاڑیوں کی میڈیکل رپورٹ سامنے آنے کے بعد دیا۔

پاکستانی فاسٹ بولر احسان اللہ کی کہنی کی انجری کی درست تشخیص نہ کرنے اور انھیں مناسب علاج مہیا نہ کرنے کے الزامات ثابت ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ڈائریکٹر آف میڈیکل اینڈ سپورٹس سائنسز ڈاکٹر سہیل سلیم اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔

برق رفتارفاسٹ بولر احسان اللہ نے 2023 میں پاکستان سُپر لیگ (پی ایس ایل) میں ملتان سلطانز کی نمائندگی کی تھی، جس کے بعد انھیں اپریل میں 2023 میں ہی پاکستانی ٹیم کی جانب سے نیوزی لینڈ کے خلاف پہلا ون ڈے میچ بھی کھلایا گیا تھا لیکن انجری کے سبب وہ دوسرا میچ نہیں کھیل سکے۔

ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے اس وقت یہ دعویٰ کیا تھا کہ پی سی بی کا میڈیکل ڈیپارٹمنٹ احسان اللہ کے ہاتھ میں فریکچر کی درست تشخیص نہیں کر سکا، جس کے سبب وہ صحتیاب نہ ہو سکے۔ پی سی بی نے انھیں علاج کے لیے گذشتہ مہینے برطانیہ بھی بھیجا تھا۔

پی سی بی کے میڈیکل ڈپارٹمنٹ پر لگنے والے الزامات کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کے لیے تین رُکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں ڈاکٹر رانا دلویز، ڈاکٹر ممریز نقشبند اور پروفیسر جاوید اکرم شامل تھے۔

پی سی بی کے ڈائریکٹر لیگل بلال رضا عہدے سے مستعفی

اس کمیٹی نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کے پاس جمع کروا دی ہے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران احسان اللہ کی کیس ہسٹری، ٹیسٹ رپورٹس اور پی سی بی کے اراکین کے انٹرویوز کیے گئے ہیں۔

تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ’احسان اللہ کو اپنی دائیں کہنی اور کندھے کو ٹھیک کرنے کے لیے فزیوتھراپی جاری رکھنی چاہیے۔ اگر وہ چھ سے 12 ماہ میں مکمل صحتیاب نہیں ہوتے تب ان کی سرجری کو آخری آپشن سمجھا جائے گا۔‘

تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ پی سی بی کے میڈیکل ڈیپارٹمنٹ نے احسان اللہ کی انجری کی تشخیص میں تاخیر کی اور انھیں نامناسب علاج تجویز کیا۔

پی سی بی کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ فاسٹ بولر نے بھی اس معاملے میں بے احتیاطی سے کام لیا۔

’کمیٹی نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ احسان اللہ کے کہنی میں درد کی صورتحال کا درست اندازہ نہیں لگایا گیا، نہ ان کا علاج اور آپریشن درست طریقے سے کیا گیا۔‘

تحقیقاتی ٹیم کے مطابق فاسٹ بولر کے آپریشن میں جلدبازی سے بھی کام لیا گیا۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ احسان اللہ کے آپریشن کے لیے پی سی بی کے ڈائریکٹر آف میڈیکل اینڈ سپورٹس سائنسز نے جس سرجن کا نام تجویز کیا، ان کے پاس اس طرح کی انجری کو ٹھیک کرنے کا تجربہ بھی نہیں تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کا احسان اللہ کی انجری کے حوالے سے بڑا فیصلہ

تحقیقاتی ٹیم کے مطابق احسان اللہ کی موجودہ حالت میں وہ ان کو ایک اور سرجری کروانے کا مشورہ نہیں دے سکتے۔

اس کے علاوہ پی سی بی کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی نے تین مزید کھلاڑیوں ارشد اقبال، ذیشان ضمیر اور کرکٹر شوال ذوالفقار کی انجریز کا بھی جائزہ لیا۔

کمیٹی نے ارشد اقبال کی صحتیابی کے لیے دو مہینے کا پروگرام تجویز کیا جبکہ ذیشان ضمیر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاؤں اور ٹخنے کے کسی ماہر ڈاکٹر سے اپنا طبی معائنہ کروائیں۔

کمیٹی نے شوال ذوالفقار کے بارے میں کہا ہے کہ وہ اپنے دائیں کندھے کا سی ٹی سکین کروائیں تاکہ ان کے لیے علاج تجویز کروایا جا سکے۔

اس تحقیقاتی رپورٹ کے منظرِعام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی صارفین غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر احمد ریحان خان نے اسے معاملے کو ’مجرمانہ غفلت‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ پی سی بی کے مستعفی ہونے والے ڈائریکٹر آف میڈیکل اینڈ سپورٹس سائنسز ڈاکٹر سہیل سلیم کا ’احتساب ہونا چاہیے۔‘

سپورٹس لکھاری عثمان سمیع الدین نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ڈاکٹر سہیل سلیم پہلے بھی استعفیٰ دے چکے تھے اور جن لوگوں نے انھیں دوبارہ نوکری پر رکھا ان کا بھی احتساب ہونا چاہیئے۔

احسان اللہ کون ہیں؟

احسان اللہ نے پی ایس ایل 2023 میں عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کیا تھا، اور اپنی رفتار اور باؤنس سے سب کو حیران کیا تھا۔

ملتان سلطانز کی جانب سے کھیلنے والے احسان اللہ پاکستان کے لیے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ڈیبیو بھی کر چکے ہیں تاہم اپنے ڈیبیو کے چند ماہ کے بعد ہی وہ انجری کا شکار ہوگئے تھے۔

سوات کے علاقے مٹہ سے تعلق رکھنے والے احسان اللہ پاکستان ٹیم کے لیے چار ٹی20 اور ایک ون ڈے میچ کھیل کر مجموعی طور پر چھ وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔

احسان اللہ ملتان سلطانز کے لیے 14 میچ کھیل چکے ہیں، جن میں انھوں نے 23 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

Read Comments