Aaj Logo

اپ ڈیٹ 02 مئ 2024 04:42pm

فلسطینی نژاد امریکیوں کے اہلِ خانہ کو غزہ سے لانے کا امریکی منصوبہ

امریکا نے غزہ سے تعلق رکھنے والے اپنے باشندوں کو یقین دلایا ہے کہ اُن کے اہلِ خانہ کو غزہ سے امریکا لانے کے سلسلے میں حکومت بھرپور معاونت کرے گی۔ یہ یقین دہانی ایسے وقت کرائی گئی ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ رفح آپریشن کسی صورت منسوخ نہیں کریں گے۔ بائیڈن انتظامیہ خبردار کرچکی ہے کہ اسرائیل کی طرف سے ایسا کوئی بھی آپریشن سنگین نتائج کا حامل ثابت ہوگا۔

امریکی ایوانِ صدر کی پریس سیکریٹری نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ فلسطین سے آبائی تعلق رکھنے والے امریکی باشندوں کے اہلِ خانہ کو غزہ سے نکال کر امریکا لانے کے حوالے سے اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

کیرین ژاں پیئر نے بتایا کہ امریکی شہریوں کے جو رشتہ دار غزہ سے آنا چاہیں گے اُن کی مدد کی جائے گی۔ اس سلسلے میں حکمتِ عملی تیاری کی جارہی ہے۔

امریکی ایوان صدر کی پریس سیکریٹری نے اس منصوبے کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاملات ابھی طے کیے جارہے ہیں۔ جامع حکمتِ عملی ترتیب دیے جانے کے بعد ہی پورے یقین سے ممکنہ اقدامات کے بارے میں کچھ کہا جاسکے گا۔

یاد رہے کہ اسرائیلی بمباری کے باعث بھاری جانی و مالی نقصان غزہ کے باشندوں نے اب جنوبی غزہ میں رفح کراسنگ سے ملحق علاقے میں پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیلی حکومت بضد ہے کہ رفح میں بھی زمینی آپریشن کرے گی تاکہ حماس کی مزاحمتی قوت مکمل طور پر ختم کردی جائے۔

امریکا کہہ چکا ہے کہ وہ رفح آپریشن میں اسرائیل کی کسی بھی طور مدد نہیں کرے گا۔ یورپی طاقتیں بھی چاہتی ہیں کہ اسرائیلی حکومت رفح میں کسی بھی نوعیت کے آپریشن سے گریز کرے۔ اقوام متحدہ کے اداروں کا بھی کہنا ہے کہ غزہ میں ایک بڑا المیہ سر پر کھڑا ہے۔ اگر رفح میں بھی لوگوں کو نشانہ بنایا گیا اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا تو صورتِ حال مکمل طور پر بے قابو ہوجائے گی۔ مصر اور دیگر عرب ممالک کو اس بات نے پریشان کر رکھا ہے کہ رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے نتیجے میں لاکھوں بے گھر فلسطینی سنائی کے علاقے کا رخ رکیں گے جبکہ مصری حکومت کے نزدیک یہ عمل ناقابلِ قبول ہے۔

جو غیر قانونی فلسطینی تارکینِ وطن امریکا میں ہیں اُن کے بارے میں پہلے کہا جاچکا ہے کہ اُن کی وطن واپسی موخر رکھی گئی ہے۔ جیسے ہی واپسی کی گنجائش پیدا ہوگی اُنہیں ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔ صدر بائیڈن نے گزشتہ ماہ ایک ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت وہ فلسطینی اٹھارہ تک امریکا میں رہ سکتے ہیں جنہیں ڈی پورٹیشن کا سامنا ہوسکتا تھا۔

Read Comments