برطانوی حکومت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ متعدد غیر قانونی تارکینِ وطن کو تحویل میں لیا گیا ہے جنہیں (نئی متنازع پالیسی کے تحت) جولائی میں روانڈا بھیجا جائے گا۔
برطانوی پارلیمنٹ نے کئی ماہ تک شدید نوعیت کے مباحث کے بعد گزشتہ ہفتے ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت روانڈا محفوظ تھرڈ کنٹری ہے جہاں ان غیر قانونی تارکینِ وطن کو بھیجا جائے گا جو سیاسی پناہ کی تلاش میں برطانیہ آئے تھے۔
غیر قانونین تارکینِ وطن سے نپٹنے کا نیا قانون برطانوی سپریم کورٹ کے فیصلے کے منافی ہے جس نے کہا تھا کہ سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو روانڈا بھیجنا خطرناک ہوگا کیونکہ وہاں اُن کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے کہا ہے کہ مین لینڈ یورپ سے کشتیوں کے ذریعے برطانیہ پہنچنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو حراست میں لیا جائے گا تاکہ 10 سے 12 ہفتوں میں شروع ہونے والی ڈی پورٹیشن فلائٹس کے ذریعے اُنہیں اُن کے آبائی وطن واپس بھیجا جاسکے۔
برطانوی وزارتِ داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو ڈی پورٹیشن کے لیے تحویل میں لیا جارہا ہے۔ غیر قانونی تارکینِ وطن کی جس پہلی کھیپ کو روانڈا بھیجا جانا ہے اُسے حراست میں لے کر ایک بڑے مرکز میں رکھا گیا ہے۔
منگل کو ایک سینیر وزیر نے بتایا تھا کہ رواں سال کم و بیش 5700 غیر قانونی تارکینِ وطن کو روانا بھھیجا جائے گا۔ کِگالی (روانڈن دارالحکومت) نے ان تارکینِ وطن کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ جن غیر قانونی تارکینِ وطن کو ڈی پورٹیشن کے لیے نامزد کیا گیا ہے ان میں سے چند لاپتا ہیں۔