کمیاب نسل کے گِدھوں کی لاہور آمد سے پرندوں سے شغف رکھنے والوں کو خوش گوار حیرت ہوئی ہے۔ طویل عرصے کے بعد لاہور کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں یوریشین اور ہمالین نسل کے گِدھ دیکھے گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزی سے بدلتے ہوئے موسمی حالات پرندوں کو نقل مکانی پر مجبور کر رہے ہیں۔
ماہرین کی رائے ہے کہ ملک کے شمالی علاقوں میں شدید ناموافق موسمی حالات کے باعث اور خوراک کی تلاش میں اِن گدھوں کو اپنے ٹھکانے چھوڑنے پڑے ہیں۔ دو مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے یہ گِدھ لاہور کے جنوب مغربی علاقے میں دیکھے گئے۔ اِنہیں ساتھ دیکھ کر پرندوں اور جنگلی حیات سے شغف رکھنے والے خوش گوار حیرت سے ہم کنار ہوئے۔
مشن آف اویئرنیس فاؤنڈیشن کے سربراہ اور جنگلی حیات سے متعلق ممتاز ایکٹیوسٹ فہد ملک کہتے ہیں کہ کمیاب نسل کے یہ گِدھ کم و بیش تین عشروں کے بعد لاہور میں دیکھے گئے ہیں۔ یہ گِدھ دیر کے لیے سکون سے بیٹھ پائے۔ کووں اور چیلوں نے انہیں دوبارہ محوِ پرواز ہونے پر مجبور کردیا۔
روزنامہ ایکسپریس ٹربیون کی ایک رپورٹ کے مطابق کچھ ہی دیر میں یہ دونوں گِدھ جنوبی علاقے کی فضا میں بلند ہوگئے۔ اِن گدھوں کا پنجاب میں دکھائی دینا بہت اہم ہے کیونکہ عشروں سے اِنہیں اِن علاقوں میں نہیں دیکھا گیا۔ 2005 میں پنجاب کے محکمہ جنگلی حیات نے عالمی ادارہ برائے جنگلی حیات کے اشتراکِ عمل سے چھانگا مانگا کے علاقے میں ان گِدھوں کے لیے ری اسٹوریشن اور کنزرویشن سینٹر قائم کیا تھا۔
اس مرکز نے 2015 میں غیر معمولی کامیابی کی تفصیلات بیان کیں کیونکہ یہ 32 گِدھوں کو پروان چڑھانے میں کامیاب رہا تھا۔ اس کے باوجود اِن گِدھوں کے قدرتی ٹھکانوں کے حوالے سے تحفظات اب بھی برقرار رہیں۔ ماہرین اِن گِدھوں کو آزاد کرنے سے گریز کر رہے ہیں کیونکہ اُنہیں ڈر ہے کہ یہ معقول اور موزوں ٹھکانے نہ ہونے کے باعث زندہ نہ رہ پائیں گے۔