امریکہ میں غزہ میں جاری مظالم کے خلاف طلبا کا احتجاج جاری ہے، فلسطین کے حامی احتجاجی طلبا کی جانب سے کولمبیا یونیورسٹی کے کیمپس میں لگائے گئے خیموں کو ہٹانے سے انکار کے بعد یونیورسٹی حکام نے طلبا کو معطل کرنا شروع کردیا ہے، جس کے جواب میں طلبا نے اکیڈمک بلڈنگ ہیملٹن ہال پر قبضہ کرلیا۔
خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی نے طلبا کومعطل کرنے کی کارروائی اس وقت شروع کی جب طلبا تنظیم نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ دھرنا ختم کرنے کے لیے ہونے والے مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہو گئے ہیں۔
فلسطین نواز مظاہرین احتجاج کے بھوکے تھے، ماہرین کی انوکھی منطق
یاد رہے کہ غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کے لیے ہزاروں فلسطینیوں کے حامی طلبا نے امریکی یونیورسٹیوں میں کئہی روز سے احتجاجی دھرنا دیا ہوا ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کے صدر نعمت منوش شفیق کے مطابق احتجاج کے منتظمین اور یونیورسٹی حکام کے درمیان کئی روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ مظاہرین کو خیمے ہٹانے پر راضی کرنے میں ناکام رہی۔ جس کے بعد یونیورسٹی نے احتجاج کرنے والے طلبا کو انتباہی خط بھیج کر خیمے ہٹانے کی آخری تاریخ مقرر کر دی۔
انتہا پسندوں نے اجمیر کی مسجد میں عالمِ دین کو شہید کردیا
اس کے علاوہ احتجاجی طلبا کو ایک فارم پر دستخط بھی کرنا ہوگا جس میں یہ لکھا ہو کہ احتجاج میں ان کی شرکت ان کی معطلی اور نااہلی کا باعث بنے گی۔
کولمبیا یونیورسٹی کے ترجمان بین چانگ نے کہا کہ کیمپس سکیورٹی کو یقینی بنانے کی کوششوں میں پر ہم نے طلبا کو معطل کرنا شروع کر دیا ہے۔
دوسری جانب ان دھمکیوں کے باوجود احتجاج کرنے والے طلبا نے کہا ہے کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔
کینیڈین وزیراعظم کے سامنے خالصتان کے حق میں نعرے، ٹروڈو پنجابی بولتے رہے
امریکی خبر رساں ادارے ”ایسوسی ایٹڈ پریس“ کے مطابق درجنوں مظاہرین نے منگل کی صبح کولمبیا یونیورسٹی کی ایک عمارت پر قبضہ کر لیا اور داخلی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔
ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یونیورسٹی کے مین ہٹن کیمپس میں مظاہرین ہاتھوں کی زنجیر بنائے کھڑے ہیں اور کچھ مظاہرین عمارت سے فرنیچر اور دیگر سامان لے جا رہے ہیں۔
امریکہ میں 1968 میں شہری حقوق اور کیمپس میں ویتنام جنگ مخالف احتجاج کے دوران بھی ہیملٹن ہال پر قبضہ کیا گیا تھا۔
نیم شب کے فوراً مظاہرین کی جانب سے بعد انسٹاگرام پوسٹس میں لوگوں پر زور دیا گیا کہ وہ کیمپ کی حفاظت کریں اور ہیملٹن ہال میں ان کے ساتھ شامل ہوں۔