Aaj Logo

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2024 07:15pm

پاک امریکا مذاکرات کا پہلا دور مکمل، دوطرفہ تعلقات اور سیکیورٹی ایشوز پر بات چیت

دفترخارجہ میں پاک امریکا مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا، مذاکرات میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورت حال اور سیکیورٹی ایشوز پر بات چیت ہوئی۔

سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی تعلقات پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، اس سلسلے میں امریکا کا اعلیٰ سطح کا وفد بھی پاکستان میں موجود ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پاکستان آنے والا یہ پہلا اعلیٰ سطح کا امریکی وفد ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ دفترخارجہ میں پاک امریکا مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا، امریکی وفد کی قیادت قائم مقام انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور جان باس نے کی، امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم بھی مذاکرات میں شریک ہوئے۔

امریکا کے ساتھ تعلقات کو کلیدی اہمیت دیتے ہیں، وزیراعظم کا جوبائیڈن کے خط کا جواب

سفارتی ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات اور اس میں بہتری کے لیے مفصل جائزہ لیا گیا جبکہ دونوں ممالک کی بات چیت میں خطے کی صورتحال اور سیکیورٹی معاملات بھی زیر غور ہیں۔

سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی وفد اتوار کی شب دوحہ سے پاکستان پہنچا، پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کرنے والا یہ وفد 3 ارکان پر مشتمل ہے، جو آج رات واپس روانہ ہوجائے گا۔

اس سے قبل امریکی قائم مقام انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور جان باس گزشتہ روز 2 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچنے، ان کے دورے مقصد دو طرفہ تعلقات اور مشترکہ علاقائی سلامتی کے مفادات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔

جان باس 8 فروری کے انتخابات کے بعد اسلام آباد کا دورہ کرنے والے پہلے سینئر امریکی اہلکار ہوں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں انڈر سیکرٹری جان باس کے ایجنڈے کے بارے میں بتایا تھا جس میں سینئر پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتیں شامل ہیں تاکہ امریکا پاکستان شراکت داری فریم ورک کے تحت علاقائی اور دوطرفہ مسائل کو حل کیا جا سکے۔

اسلام آباد جانے سے پہلے جان باس نے قطر کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے قطری حکومت کے سینئر حکام اور دیگر سفارتی مشنز کے نمائندوں کے ساتھ افغانستان اور خطے میں باہمی سلامتی کے خدشات پر غور و خوض کیا۔

واضح رہے کہ قطر نے دوحہ مذاکرات کی میزبانی کی تھی جو امریکا اور طالبان کے درمیان 2020 کے معاہدے پر اختتام پذیر ہوا اور افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کا باعث بنا تھا۔

جان باس اس سے قبل 2017 سے 2020 تک افغانستان میں امریکی سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، یہ ایک اہم دور تھا جس دوران طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے گئے۔

وہ 2014 سے 2017 تک ترکیہ میں امریکی سفیر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔

محکمہ خارجہ میں سیاسی شعبے کے سربراہ کے طور پر جان باس انسانی حقوق پر خاص توجہ رکھنے کے ساتھ، اتحادی ریاستوں کی سیاسی حرکیات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

ایران گیس پائپ لائن، امریکہ نے پاکستان کو اقتصادی مذاکرات کی دعوت دے دی

پچھلے ہفتے ہی امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے انسانی حقوق کی اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی، جس میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ بھی شامل تھا۔

رپورٹ میں لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کے سلسلے میں سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور اراکین کے خلاف قانونی کارروائی جیسے اہم واقعات پر روشنی ڈالی گئی۔

رپورٹ میں میڈیا سنسرشپ اور خاص طور پر پی ٹی آئی کے بانی اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی سیاسی گرفتاریوں کی مثالوں کی نشاندہی بھی کی گئی۔

حالیہ کشیدگی کے باوجود، محکمہ خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں کو یقین دلایا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان بنیادی اختلاف بالکل نہیں ہے۔

ایک علاقائی پارٹنر کے طور پر پاکستان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ترجمان نے سلامتی اور تجارتی شعبوں میں جاری تعاون کو اجاگر کیا۔

امریکی قائم مقام انڈر سیکریٹری کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان جاری سفارتی بات چیت کی نشاندہی کرتا ہے۔

ان کا یہ دورہ ایک اہم سفارتی تصادم کے دوران دیکھنے میں آیا ہے جب حال ہی میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کے تین شہروں کا دورہ کیا۔

اس دورے کے دوران، دونوں ممالک نے اپنے تجارتی تعلقات کو 2 ارب ڈالر سے بڑھا کر 10ارب ڈالر سالانہ کرنے کے مشترکہ عزائم کا اظہار کیا۔

اس پیش رفت کے جواب میں، امریکا نے ایک احتیاطی بیان جاری کیا جس میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا کہ ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات میں اضافے سے ممکنہ طور پر پابندیاں لگ سکتی ہیں۔

Read Comments