سینئر سیاستدان و سینیٹر فیصل واوڈا نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا، جس میں فیصل واوڈا نے مطالبہ کیا ہے کہ جسٹس بابر ستار کی جانب سے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو اپنے گرین کارڈ سے متعلق آگاہ کرنے کی خط کتابت سامنے لائی جائے۔
سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے خط میں کہا کہ جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم کے حوالے سے رجسٹرآر نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے، جس میں جسٹس بابر ستار نے اپنے گرین کارڈ سے متعلق اس وقت کے چیف جسٹس ہائیکورٹ کو آگاہ کیا تھا۔
آڈیو لیکس کیس: جسٹس بابر کا ایف آئی اے، پیمرا، پی ٹی اے پر لاکھوں کا جرمانہ، درخواستیں خارج
فیصل واڈا نے جسٹس بابر ستار اور سابق چیف جسٹس کے درمیان خط و کتابت کی کاپی فراہم کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ بطور پاکستانی شہری عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتا ہوں اور ججز کا بے حد احترام کرتا ہوں، بطور رجسٹرار آپ نے جسٹس بابر ستار کے خلاف چلائی جانے والی گھٹیا مہم پر وضاحت کے لیے پریس ریلیز جاری کی، آپ کی جاری کردہ پریس ریلیز میں جسٹس بابر ستار کے پاس امریکی گرین کارڈ کے معاملے کی وضاحت کی گئی، آپ کی جاری کردہ پریس ریلیز اپنی درخواست کے ساتھ نتھی بھی کی ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے آرٹیکل 19 اے کے تحت معلومات کی فراہمی کے لیے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست کی۔
بشریٰ بی بی آڈیولیک کیس: پیمرا کی جسٹس بابرستار سے کیس سے الگ ہونے کی استدعا
خط کے متن کے مطابق پریس ریلیز میں کہا کہ جسٹس بابر ستار نے جج بننے سے پہلے اپنے گرین کارڈ سے متعلق اس وقت کے چیف جسٹس کو آگاہ کردیا تھا، جسٹس بابر ستار اور اس وقت کے چیف جسٹس کے درمیان گرین کارڈ سے متعلق ہونے والی خط و کتابت فراہم کی جائے، گرین کارڈ سے متعلق خط و کتابت کو پبلک کرنے سے جسٹس بابر ستار کے خلاف پراپیگنڈا مہم ہمیشہ کے لیے دم توڑ جائے گی۔