کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کے دوران اہم گواہ اور عینی شاہد اپنے بیان سے منحرف ہوگیا۔
ہیڈ کانسٹیبل جہانگیر نے سابق ایس ایچ او امان اللہ، شعیب شوٹر سمیت سات ملزمان کو شناخت کرنے سے انکار کردیا۔
کانسٹیبل جہانگیر نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھ سے زبردستی بیان لیا گیا تھا، دباؤ پر پولیس کے تحریری بیان پر دستخط کئے تھے۔
گواہ کے منحرف ہونے پر پراسیکیوشن نے گواہ کا نام واپس لینے کی استدعا کردی۔
پراسیکیوشن نے کہا کہ گواہ راجا جہانگیر نام واپس لینا چاہتے ہیں۔ جس پر وکیل صفائی نے گواہ کا نام واپس لینے پر اعتراض اٹھایا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ گواہ کا نام واپس نہیں لیا جاسکتا ، گواہ کے بیان پر جرح کی ہدایت دی جائے۔
عدالت نے وکیل صفائی کی جانب سے بیان پر جرح کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جس کے بعد کیس کی مزید سماعت 4 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
اس سے قبل پراسیکیوشن نے کہا کہ سابق ایس ایس پی راؤ انوارسمیت 18 پولیس افسران واہلکاروں کو بری کیا جاچکا، سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت سمیت 7 پولیس افسران و اہلکار مفرور تھے، ساتوں مفرور ملزمان نےاےٹی سی کے فیصلے کے بعد خود کو سرینڈرکیا تھا، ایک ملزم شعیب ضمانت پر، امان مروت سمیت 6 ملزمان گرفتار ہیں، نقیب اللہ کو جنوری2018میں پولیس مقابلےمیں ہلاک کیا گیا تھا۔