وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ردعمل آگیا۔
ترجمان تحریک انصاف نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ دستورِ پاکستان میں نائب وزیر اعظم کا کوئی عہدہ موجود نہیں، ایسے کسی عہدے کی نہ تو کوئی آئینی حیثیت ہے اور نہ ہی گنجائش، آئین کے آرٹیکل 90 اور 91 میں وفاقی حکومت کی ترتیب و تنظیم کا طریقہ کار وضع کیا جا چکا ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ نائب وزیر اعظم جیسے عہدے کی تخلیق کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے، آئینی ترمیم کا اختیار مینڈیٹ سے محروم جعلی حکومت کے پاس نہیں، سمدھی کی تعیناتی مقصد اقتدار کی بندربانٹ سے پراکسیز کو بااختیار بنانا ہے۔
تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی خود ان کے اتحادی بھی قبول کرنےکو تیار نہیں، اسحاق ڈار کی بطور وزیرخزانہ نااہلی اور نالائقی کے باعث معیشت دیوالیہ کے دہانے پر جاپہنچی، پاکستانی قوم 8 فروری کو موروثی سیاست کے اس کھیل کو یکسر مسترد کر چکی ہے۔
تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ شکست خوردہ ٹولہ نت نئے تجربوں کے بجائے اپنی نااہلی کو تسلیم کرے، آئینی عہدوں کی تخلیق کا مقصد اقتدار کی باگ دوڑ کو اپنی آئندہ نسلوں تک منتقل کرنا ہے۔
یاد رہے کہ حکومت نے ن لیگ کے مرکزی رہنما و وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کیا ہے جس کا کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جو فوری نافذ العمل ہو گا۔
خیال رہے کہ اسحاق ڈار ملک کے دوسرے ڈپٹی وزیراعظم ہیں، اس سے قبل چوہدری پرویز الہٰی پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ڈپٹی وزیراعظم رہ چکے ہیں۔
اسحاق ڈار پاکستان مسلم لیگ ن کے اہم رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔ ماضی میں انہیں ن لیگ کی حکومتوں میں متعدد بار وزیر خزانہ کی ذمہ داری سونپی گئی، تاہم اس بار ان کی جگہ محمد اورنگزیب کو وزیر خزانہ بنایا گیا جبکہ انہیں وزیر خارجہ کی ذمہ داری ملی۔
اسحاق ڈار پہلی مرتبہ 1998 میں نواز لیگ کے دور میں وفاقی وزیر خزانہ بنے تھے۔ اس کے بعد 2013 میں نواز لیگ کی حکومت میں ایک بار پھر وہ وزیر خزانہ بنائے گئے۔
تاہم 2017 میں نواز شریف کی سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد جب شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم بنے تو مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ بنایا گیا۔
اپریل 2022 میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد شہباز شریف کی وزارت عظمیٰ کے پہلے پانچ مہینوں تک مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ رہے، تاہم، ستمبر 2022 کے آخر میں اسحاق ڈار کو ایک بار پھر وزارت خزانہ مل گئی۔