بھارت کی سپریم کورٹ نے ایک 14 سالہ لڑکی کے اسقاطِ حمل کی اجازت واپس لے لی۔ ممبئی ہائی کورٹ نے اسقاطِ حمل کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔ اس کا موقف تھا کہ ایسا کرنے سے لڑکی کی زندگی خطرے میں پڑسکتی ہے۔
فروری 2023 میں یہ لڑکی لاپتا ہوئی تھی۔ پولیس نے اِسے راجستھان سے بازیاب کیا تو پتا چلا کہ اُس سے زیادتی کی گئی تھی اور وہ حاملہ ہوچکی ہے۔ لڑکی کے والدین نے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس نے اسقاطِ حمل کی اجازت دے دی تھی۔
بعد میں والدین نے دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کرکے کہا کہ اُنہیں اپنی بیٹی کی زندگی عزیز ہے اور وہ بچے کو بھی رکھنا چاہتے ہیں۔ بھارت کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس ڈی وائے چندر چوڈ نے لڑکی کے والدین سے ویڈیو کانفرنسنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کیسز میں بچے کی زندگی سب سے اہم ہوتی ہے۔ انہوں نے والدین کے فیصلے کو سراہا۔