کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما علی رضا عابدی کے قتل کیس کا فیصلہ سنادیا ۔
عدالت نے جرم ثابت ہونے پر چار ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی، جبکہ مفرور ملزمان محمد فاروق، حسنین،غلام مرتضیٰ عرف کالی چرن کے خلاف کیس داخل دفتر کردیا گیا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ ملزمان جب بھی گرفتار ہوں انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔
بھارتی مسلمان نوجوان پاکستان کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
سابق رکن قومی اسمبلی اور ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما علی رضا عابدی کو دسمبر 2018 میں قتل کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس کے خیابان غازی میں علی رضا عابدی پر ان کے گھر کے باہر دو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے فائرنگ کی۔
’علی رضا عابدی قتل کیس: ’قتل کی اجرت 8لاکھ روپے دی گئی
فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب 46 سالہ علی رضا عابدی خود گاڑی ڈرائیور کرکے گھر پہنچے تھے۔
وہ گاڑی سے اترے ہی تھے کہ انہیں پانچ گولیاں ماری گئیں، جن میں سے تین گولیاں ان کے سر، ایک گردن اور ایک پیٹ میں لگی۔
فیکٹری ورکر نے دوستی نہ کرنے پر لڑکیوں پر فائرنگ کردی
پولیس کے مطابق ملزمان ڈیفنس فیز فائیو میں واقع ان کے گھر کے باہر گھات لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، دفتر سے گھر پہنچنے پر گاڑی سے اترتے ہی ملزمان نے خود کار ہتھیار سے علی رضا عابدی پر فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔
علی رضا عابدی کو ان کے والد اخلاق عابدی نے انتہائی تشویشناک حالت میں قریبی اسپتال لے گئے، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
ملزمان کے خلاف گذری تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔