Aaj Logo

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2024 09:17am

پی ٹی آئی نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کیلئے پارٹی رہنما نامزد کردیے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کئی ماہ کی الجھن اور قیاس آرائیوں کے بعد بالآخر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اور پارلیمانی اپوزیشن رہنماؤں عمر ایوب اور شبلی فراز کو فوجی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے نامزد کردیا۔

بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے پیر کو 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس کی سماعت کے بعد اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے ناموں کی تصدیق کی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پی ٹی آئی اب بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے تو عمران خان نے کہا کہ میں نے علی امین، عمر ایوب اور شبلی فراز کو ان مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔

عمران خان نے واضح کیا کہ علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور شبلی فراز کے علاوہ کسی کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کا اختیار نہیں دیا۔

صحافی نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ آپ کی پارٹی میں چیئرمین پی اے سی کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے۔

جس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے مشاورت ہی نہیں کرنے دی جا رہی، جلد مشاورت مکمل ہو جائے گی۔

صحافی نے پوچھا کہ آپ نے شیر افضل مروت کو نامزد کیا ہے کیا وہ ہی نام فائنل ہے؟

جواباً عمران خان بولے کہ پی اے سی چیئر مین شپ پر مشاورت کے بعد جواب دوں گا۔

صحافی نے کہا کہ اس کا مطلب شیر افضل مروت کا نام واپس لے لیا گیا ہے، کون سا نیا نام تجویز کیا ہے؟

گوہرعلی اور عمرایوب سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت منظور

جس پر بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ابھی کوئی نام فائنل نہیں منگل تک نام فائنل کرلیں گے۔

صحافی نے کہا کہ آپ کسی کو نامزد کرتے ہیں پارٹی لیڈر شپ اس نام کو نہیں مانتی، پارٹی میں کیا چل رہا ہے۔

جس پر عمران خان نے بتایا کہ ہم نے شیر افضل مروت کا نام دیا تھا لیکن ابھی اس معاملے پر مزید مشاورت کررہے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا ٹاک پر پابندی لگا کر میرے بنیادی حقوق ختم کردیئے گئے ہیں، میں اداروں کو کیسے نقصان پہنچا سکتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ہماری پٹیشن زیرِ التوا ہیں جن پر سماعت نہیں کی جارہی۔

شہباز حکومت نے 190 ملین پاونڈ کیس سے منسلک 8 افراد کے نام ای سی ایل سے نکال دیئے

ان کا کہنا تھا کہ میرے دور حکومت کا موجودہ دور سے موازنہ نہیں ہو سکتا، ملک کے جو حالات ہیں ان میں سرمایہ کاری ہی بچا سکتی ہے۔

خیال رہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پیر کو ہی میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ کسی ادارے سے بات چیت کا اختیار کسی رہنما کو نہیں ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ مجھے پارٹی رہنماؤں سے صرف تیس منٹ ملاقات کی اجازت ہے۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کا اسلام آباد پر قبضے کا بیان درست ہے، مجھے پتا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے ساتھ تصاویر بنا کر بھی صوبے کا حق نہیں دیا جائے گا۔

Read Comments