اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج بابر ستار نے آڈیو لیکس کیس میں اپنے اوپر اٹھائے گئے اعتراض سے متعلق ایف آئی اے، پیمرا اور پی ٹی اے کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے پانچ ، پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا ، آئی بی کی درخوست پر جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے بشریٰ بی بی اور نجم ثاقب کی درخواستوں پر سماعت کی۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور عدالتی معاون اعتزاز احسن سمیت دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس بابر ستار کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے ، پیمرا ، پی ٹی اے اور آئی بی درخواستیں فائل کیں ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ آئی بی ، ایف آئی اے اور پی ٹی اے سنجیدہ ادارے ہیں پہلے دائر درخواستوں کو سنوں گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ آئی ایس آئی کے معاملے سے ایف آئی اے کا کیا تعلق ہے؟ خط آئی ایس آئی سے متعلق ہے، ایف آئی اے سے متعلق نہیں؟ کیا ایف آئی اے انٹیلی جنس ایجنسی ہے؟ کیا ایف آئی اے کا ججز کے گھروں میں خفیہ کیمرے لگانے سے کوئی تعلق ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ ایف آئی اے انٹیلی جنس ایجنسی نہیں ہے، ایف آئی اے کا کمیرے لگانے سے تعلق نہیں ہے۔
جسٹس بابر ستار نے مزید پوچھا کہ کیا خط میں کسی ایگزیکٹو کے نام کا ذکر ہے؟ مفاد کے ٹکراؤ کے حوالے سے بتائیں؟ خط میں ذاتی مفاد کا بتائیں؟ میرا کیا ذاتی مفاد ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ ایک پٹیشن میں ایجنسیز کے کردار کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ اگر ایگزیکٹو ججز کو بلیک میل کرے تو کیا ججز کا مفادات کا ٹکراؤ ہو جائے گا؟ آپ کی منطق مان لیں تو کیا میں گورنمنٹ کے تمام کیسز سننا بند کردوں ؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کیس زیر التوا ہے تب تک عدالت کیس نہ سنے۔
عدالت نے ایف آئی اے، پیمرا اور پی ٹی اے کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے پانچ ، پانچ لاکھ جرمانہ عائد کردیا ، آئی بی کی درخوست پر جواب طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار ، بشریٰ بی بی اور وکیل لطیب کھوسہ کی آڈیو لیکس کیس کی درخواست اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم الثاقب کی مبینہ آڈیو لیکس پر بننے والی پارلیمانی کمیٹی میں طلبی کا نوٹیفکیشن چیلنج کرنے کی درخواست یکجا کرکے سماعت کررہے ہیں۔
دو روز قبل پیمرا، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور آئی بی نے آڈیو لیک کیس میں جسٹس بابر ستار کی علیحدگی کیلئے متفرق درخواست دائر کی تھی۔