عراق کی پارلیمنٹ نے ایک نئے قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت یک جنسی تعلقات پر زیادہ سے زیادہ 15 سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ نئے قانون کے تحت ملک میں جنس کی تبدیلی اور نازیبا ملبوسات استعمال کرنے پر بھی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
بنیادی حقوق کے علم بردار گروہوں نے اس نئے قانون کی مذمت کرتے ہوئے اِسے انفرادی سطح پر حق تلفی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پارلیمںٹ کو اس قانون پر نظرِچانی کرنی چاہیے۔
ہم جنس پرستی، جنس کی تبدیلی اور نازیبا ملبوسات کے خلاف اس نئے قانون کی منظوری میں عراق کی شیعہ جماعتوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قانون کا بنیادی مقصد معاشرے میں رونما ہونے والی اخلاقی گراوٹ روکنا ہے۔
نئے قانون کے تحت کسی بھی ایسے شخص کے لیے کم از کم سات سال تک کی سزائے قید تجویز کی جاسکتی ہے جو ہم جنس پرستی یا جسم فروشی کو فروغ دینے میں ملوث پایا گیا ہو۔
قانون کے مسودے میں ابتدائی مرحلے میں ہم جنس پرستی پر مبنی تعلق کے لیے سزائے موت تجویز کی گئی تھی۔ اس پر امریکا اور اقوامِ متحدہ نے شدید احتجاج کیا تو مسودے میں ترامیم کی گئیں۔