حماس کی قید میں موجود امریکی اور اسرائیلی یرغمالیوں نے اپیل کی ہے کہ اسرائیلی حکومت جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے حماس کے مطالبات تسلیم کرکے معاہدہ کرے۔
حماس نے 64 سالہ کیتھ سیگل اور 46 سالہ عمری میران کی وڈیو جاری کی ہے جس میں اُنہیں اپنی مشکلات بیان کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ کیتھ سیگل بتاتا ہے کہ انہیں سخت نامساعد حالات کا سامنا ہے۔ جہاں انہیں رکھا گیا ہے وہاں بم ہی بم ہیں۔
وڈیو میں کیتھ سیگل یہودیوں کے تہوار ’پاس اوور‘ کی چھٹی کا بھی ذکر کرتے ہیں جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ وڈیو حال ہی میں ریکارڈ کی گئی ہے۔
دونوں مغویوں کے اہلِ خانہ نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا ہے کہ ان کی رہائی کے لیے حماس سے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ جلد از جلد کیا جائے۔
حماس نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے اسرائیل کو نئی تجاویز پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس دوران مذاکرات کا تعطل دور کرنے کے لیے مصر نے ثالث کی حیثیت سے اپنا وفد اسرائیل بھیجا ہے۔
کیتھ سیگل امریکی شہری ہے۔ اسے اس کی اہلیہ ایویوا کے ساتھ یرغمال بنایا گیا تاہم نومبر میں ایویوا کو چھوڑ دیا گیا تھا۔
کیتھ سیگل کے اہلِ خانہ نے ان کی وڈیو منظرِعام پر آنے پر اظہارِ مسرت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کی رہائی کے کوشش کرتے رہیں گے۔
اسرائیل میں یرغمالیوں کے متعلقین نے ان کی رہائی کے لیے حماس سے معاہدے کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھادیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کی تجاویز تسلیم کرکے یرغمالیوں کی جلد از جلد رہائی کے لیے معاہدہ کرلیا جانا چاہیے۔