ٹانک سے اغواء سیشن جج شاکر اللہ مروت کو بازیاب کروالیا گیا ہے۔ بازیابی سے کچھ ہی گھنٹے قبل اغوا کاروں نے ان کی ویڈیو جاری کی، ویڈیو میں شاکراللہ مروت نے اپنے اغوا کی تصدیق کی تھی۔
خیبرپختونخوا حکومت کے بیرسٹر سیف نے جج کی بازیابی کی تصدیق کی ہے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق سیشن جج کو باحفاطت اُن کے گھر منتقل کردیا گیا، مشیراطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف کی تصدیق کی اور کہا واقعہ سے متعلق مزید تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
شاکراللہ مروت کے رشتہ دار اور مروت قومی جرگہ کے سربراہ اختر منیر خان نے بی بی سی کو بتایا کہ شاکراللہ مروت کل رات بارہ بجے کے لگ بھگ اپنے گھر پہنچ گئے تھے۔
انھوں نے کہا کہ کل مروت جرگہ کے عمائدین نے بھی میٹنگ کی تھی اور اس بارے میں تشویش کا اظہار کی تھا۔
انھوں نے بتایا کہ کل رات سیشن جج نے فون پر انھیں بتایا کہ وہ گھر پہنچ گئے ہیں۔
اس سے پہلے سامنے آنے والی ویڈیو میں جج شاکر اللہ مروت نے کہا کہ کل طالبان مجھے اپنے ساتھ ڈی آئی خان ٹانک روڈ سے یہاں لائے ہیں، جو کہ جنگل ہے، اغواکاروں کے کچھ مطالبات ہیں، میں فی الحال خیریت سے ہوں، لیکن جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوں گے، میری رہائی ممکن نہیں۔
انہوں نے اپنی مختصر ویڈیو میں اغواکاروں کے مطالبات بتائے بغیر کہا چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ، خیبرپختونخوا حکومت ، حکومت پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست ہے کہ ان کے مطالبات جلد سے جلد پورے کریں۔
شاکر اللہ مروت کو ہفتہ کے روز اغوا کیا گیا جس کے بعد ٹانک میں سیشن جج کے اغواء کیس کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ جبکہ کیس کی انکوائری کیلئے خصوصی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی۔
پولیس کے مطابق جج کے اغواء کیس سے متعلق بنی کمیٹی میں سی ٹی ڈی، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام شامل تھے جبکہ جج کی بازیابی کے لیے سی ٹی ڈی میں الگ ٹیم تحقیقات کر رہی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق اتوار کو جج کی گاڑی کو ریکور کرلیا گیا، اس کے ساتھ ہی جائے وقوعہ کے روٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی۔
پولیس حکام کا بتانا ہے کہ ڈی آئی خان ریجن کے مختلف علاقوں میں مسلسل سرچ آپریشن اور کئی مشبہ افراد سے تفتیش بھی جاری ہے۔
سیشن جج کے اغواء کی ایف آئی ار محکمہ انسداد دہشت گردی نے درج کی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ڈیرہ ٹانک روڈ گرہ محبت موڑ پر جب جج کی گاڑی پہنچی تو 25 سے 30 ملزمان وہاں کھڑے تھے، ملزمان بھاری اسلحے سے لیس تھے اور 4 سے 5 موٹرسائیکلوں سے روڈ بلاک کررکھا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے گاڑی کو روک کر اس پر فائر کیے، فائرنگ سے جج اور ڈرائیور گاڑی سے اتر گئے، اس کے بعد مبینہ دہشتگردوں نے جج کے ڈرائیور کی آنکھ پر کپڑا باندھا اور 5 دہشتگرد جج کے ساتھ گاڑی میں سوار ہوگئے، 40 منٹ کے بعد گاڑی کو روکا تو گاڑی جنگل پہنچ چکی تھی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جج پینٹ شرت پہنے ہوئے تھے، ملزمان نے گاڑی میں سے شلوار قمیص نکال کر ان کو وہ پہننے کو کہا، جج نے لباس تبدیل کیا، بعدازاں دہشتگردوں نے گاڑی کو آگ لگادی۔
ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا کہ دہشتگرد ملزمان میں مروت، محسود، گنڈاپور اور افغانی شامل تھے، ڈرائیور کو رہا کرکے دہشتگردوں نے اپنا پیغام پہنچانے کو کہا، دہشگردوں نے کہا کہ ان کے رشتہ داروں اور خواتین کو جیلوں میں رکھا ہوا ہے، دہشتگرد اپنے مطالبات پیش کریں گے، اگر پورے کیے تو جج کو چھوڑ دیں گے، ورنہ سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، اس کے بعد دہشتگرد جج کو موٹرسائیکل پر لے کر جنگل کی طرف روانہ ہوگئے۔
ایف آئی آر میں 7 اے ٹی اے، 149، 148 سمیت دیگر دفعات شامل شامل کی گئی ہیں۔
ڈی آئی خان اور ٹانک سرحد پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی اور کسی بھی گاڑی اور شخص کو بغیر تلاشی کے پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے سے روکنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ نے سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت کے مبینہ اغواء کا نوٹس لے لیا۔
عدالت نے آئی جی خیبر پختونخوا اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم کو طلب کرکے بازیابی کےلئے ٹھوس اقدامات کا حکم جاری کیا۔
سیشن جج کے مبینہ اغوا پر رجسٹرار پشاورہائیکورٹ کی جانب سے تیارکردہ نوٹ پر پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور دو سینئر ججز جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے متعلقہ حکام کو طلب کیا۔
آئی جی خیبر پختونخوا اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم کو طلب کرنے پر پیش ہوئے، اے سی ایس ہوم عابد مجید نے بتایا کہ سیشن جج کی بازیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم کے مطابق سیشن جج کے مبینہ اغواءکے بعد تمام امور کو وہ خود مانیٹرکر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 27 اپریل کو خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکراللہ مروت کو اغوا کرلیا گیا تھا۔
خیبر پختونخوا پولیس نے بتایا تھا کہ سیشن جج شاکر اللہ مروت ٹانک سے ڈیرہ اسمٰعیل خان جارہے تھے کہ مسلح افراد نے ڈیرہ روڈ بھگوال سے انہیں اغوا کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق جاتے ہوئے نامعلوم مسلح اغواکاروں نے سیشن جج کے ڈرائیور کو چھوڑ دیا۔
پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا، تاحال سیشن جج کو بازیاب کرانے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔