بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھارتی حکام کی جانب سے حضرت امیر خسرو رحمۃ اللہ علیہ کے سالانہ عرس میں شرکت کرنے والے پاکستانی زائرین سے بدسلوکی کی شکایات سامنے آئی ہیں، جس سے ان کی خیریت اور نقل و حرکت کی آزادی کے بارے میں خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
پاکستانی زائرین کا کہنا ہے کہ ہندوستانی پولیس اور ایجنسی کے اہلکاروں نے گزشتہ دو دنوں سے، انہیں ”سیکیورٹی وجوہات“ کے بہانے نئی دہلی کے ایک ہوٹل میں قید رکھا ہوا ہے۔
بھارت میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامی یونیورسٹی کا بجٹ کم کر دیا گیا
دو روز قبل 70 زائرین واہگہ بارڈر کے راستے بھارت پہنچے تھے، ان کے لیے نئی دہلی کے ہوٹل ٹوڈے میں رہائش کا انتظام کیا گیا تھا۔ تاہم، بھارت آمد پر ان پر سخت پابندیاں عائد کی گئیں، زائرین کو ہوٹل کے احاطے سے باہر جانے یا اپنے گروپ سے باہر کسی سے ملنے پر پابندی تھی۔
بھٹنڈہ میں سرکاری عمارت پر خالصتان کے نعرے لکھ دیئے گئے
تاہم، رپورٹ کے مطابق پاکستانی زائرین کے ساتھ سلوک کے حوالے سے ہندوستانی سکیورٹی حکام کے ساتھ بات چیت میں مصروف پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے ہوٹل پہنچے، پاکستانی ہائی کمیشن کی مداخلت کے بعد زائرین کو مزار پر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
دہلی پولیس اور دیگر ایجنسیوں کے مبینہ ناروا سلوک کی وجہ سے کچھ زائرین اپنے بریکنگ پوائنٹ پر پہنچ چکے ہیں اور پاکستان واپس جانے پر غور کر رہے ہیں۔