برطانوی بادشاہ چارلس سوم میں کینسر کی تشخیص ہوئی ہے اور ان کی صحت بگڑتی جا رہی ہے، اسی وجہ سے بکنگھم پیلس کے عہدیداروں نے ان کی آخری رسومات کا منصوبہ تیار کرنا شروع کردیا ہے۔
حکام نے شاہ چارلس کے جنازے کی کارروائی کو ”آپریشن مینائی برج“ کا نام دیا ہے، جس کی تیاریاں ملکہ الزبتھ کی تدفین کے ایک دن بعد ہی شروع ہوگئی تھیں۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فروری میں 75 سالہ بادشاہ میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، اور اس کے بعد سے وہ زیادہ تر منظرِ عام سے اوجھل رہے ہیں۔
شاہی خاندان کے ایک پرانے دوست نے اخبار کو بتایا کہا کہ یقیناً وہ اسے شکست دینے کے لیے پرعزم ہیں اور ہر کوئی پر امید ہے، لیکن وہ واقعی بہت بیمار ہیں۔
برطانوی بادشاہ چارلس بھی کینسر کا روحانی علاج ڈھونڈنے لگے
شاہ چارلس نے کبھی یہ نہیں بتایا کہ انہیں کس کینسر کی تشخیص ہوئی ہے لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ پروسٹیٹ کینسر نہیں ہے جو اس بیماری کی سب سے قابل علاج شکلوں میں سے ایک ہے۔
تاہم پردے کے پیچھے کنگ چارلس کے معاونین باقاعدگی سے کئی سو صفحات پر مشتمل دستاویز کا جائزہ لے رہے ہیں جس میں ان کے شاہی جنازے کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
فوجی حکام نے اخبار کو تصدیق کی کہ آپریشن مینائی برج کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے لیکن اس بات پر زور دیا کہ یہ اسٹینڈرڈ طریقہ کار ہے۔
تمام شاہی ارکان نے جنازے کے منصوبوں کو اپ ڈیٹ کیا ہے جن کی درجہ بندی پُل پر مبنی کوڈ ورڈز کے ساتھ کی گئی ہے، جیسے ملکہ الزبتھ کے جنازے کے منصوبے کا مشہور نام ’آپریشن لندن برج‘ تھا۔
شاہ چارلس کی موت کے منصوبے کا نام اس پُل پر رکھا گیا ہے جو جزیرے انگلیسی کو ویلش کی سرزمین سے ملاتا ہے۔
کنگ چارلس کے بعد بہو کیٹ بھی بیمار، اہم پیغام بھیج دیا
شاہی جنازوں کی منصوبہ بندی میں شامل ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ ’یہ کوئی جذباتی چیز نہیں ہے، یہ ایک کام ہے، جسے بہت سنجیدگی سے لیا جاتا ہے‘۔
ایک عہدیدار نے کہا کہ یہ صرف رسمی کارروائی ہے کیونکہ سیارے پر موجود ہر وی وی آئی پی اس موقع پر پہنچتا ہے اس لیے آپ کو ایک بڑے سیکیورٹی آپریشن کی ضرورت ہوتی ہے، ہم میزائل ڈیفنس سے لے کر فرد واحد کے حملے سے حفاظت تک ہر چیز کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مکمل پلان کو 2 ہفتے تک عملی جامہ پہنانا ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کے ہر پہلو کو پہلے سے احتیاط سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔