سپریم کورٹ نے کراچی تجاوزات کیس کے حوالے سے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے ملک بھر میں سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ ہدایت کی گئی ہے کہ حکم نامے کی کاپیاں اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹس جنرل اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجی جائیں۔
سپریم کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی کو حکم دیا ہے کہ اس سلسلے میں پبلک سروس مسییج شائع اور نشر کیے جائیں۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں تین دن میں ملک بھر کی سڑکوں اور فٹ پاتھ پر سے تجاوزات ختم کریں۔
عدالتِ عظمٰی کا یہ بھی حکم ہے کہ متعلقہ سرکاری ادارے تجاوزات ختم کرنے کے اخراجات ان سے وصول کیے جائیں جنہوں نے تجاوزات قائم کی ہوں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اور کے ایم سی کو عملدرآمد رپورٹ پیش کرنےکی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
کراچی سمیت ملک بھر میں سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر تجاوزات کے باعث لوگوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کراچی میں بہت سے مرکزی کاروباری اداروں کی سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو قبضہ مافیا نے گھیر رکھا ہے۔ چند برس قبل صدر کے علاقے میں ایمپریس مارکیٹ کے گرد تجاوزات کا مکمل خاتمہ کردیا گیا تھا جس کے نتیجے میں پورے علاقے کا نقشہ بدل گیا تھا۔
انتظامیہ کی لاپروائی اور انتظامیہ کے بعض افسران اور اہلکاروں اور قبضہ مافیا کی ملی بھگت سے ایک بار پھر صدر کے علاقے میں متعدد مقامات پر تجاوزارت کا جنگل اُگ آیا ہے۔ متعدد سڑکیں پٹھاروں، ٹِھیوں اور ٹھیلوں سے اَِٹی ہوئی ہیں۔ ایک بار پھر بڑے پیمانے پر انسدادِ تجاوزات آپریشن کی ضرورت ہے۔ کراچی میں صدر، بولٹن مارکیٹ، جوڑیا بازار، کھوڑی گارڈن، کپڑا مارکیٹ، لی مارکیٹ، رنچھوڑ لین، لیاقت آباد ڈاک خانہ، لیاقت آباد دس نمبر، ناظم آباد گول مارکیٹ، ہادی مارکیٹ، نیو کراچی سندھی ہوٹل، بنارس کالونی، قصبہ کالونی مارکیٹ، اورنگی ٹاؤن نمبر پانچ، کورنگی، لانڈھی، شاہ فیصل کالونی، ملیر، سولجر بازار، لسبیلہ، تین ہٹی، گل بہار، ناظم آباد، پاپوش نگر، چھوٹا میدان، بڑا میدان، بسم اللہ ہوٹل پاک کالونی، حسرت موہانی کالونی اور دوسرے بہت سے علاقوں میں بڑے پیمانے پر تجاوزات قائم ہیں۔