محکمہ خوراک پنجاب کا کہنا ہےکہ ابھی تک گندم خریداری کی پالیسی ہی نہیں ملی، گندم کیسے خریدیں، حالات اور موسم گندم کی خریداری کے لیے مناسب نہیں ہے، وزرا کمیٹی ایک دو روز میں پالیسی کا اعلان کرے گی۔ دوسری طرف گھوٹکی کی تحصیل اوباڑو میں گندم کی عدم خریداری اور باردانہ نہ ملنے پر کسان سڑکوں پر آگئے۔
محکمہ خوراک پنجاب کا کہنا ہےکہ ابھی تک گندم خریداری پالیسی دی ، نہ ہی خریدی۔ ہمارے گوداموں میں پہلے ہی 23 لاکھ ٹن گندم موجود ہے۔ تین رکنی وزرا کمیٹی گندم خریداری پالیسی کا اعلان ایک دو روز میں کرےگی۔
محکمہ خوراک کے مطابق پہلے آن لائن آنے والی درخواستوں سے گندم خریدیں گے۔ دوسرا آپشن کسان کارڈ کے ذریعے نقد کیش امداد شامل ہے۔ چار لاکھ، میں سے 1لاکھ 39 ہزار درخواستیں منظور ہوئی تھیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت مالی حالات اور موسم خریداری گندم کے لئے موافق نہیں ۔ حیرانگی ہے ماضی میں گندم خریداری پر کسان لڑتے تھے، آج جب اوپن اجازت دی جا چکی ہے تب بھی کسان پریشان ہیں۔
محکمہ خوراک کے حکام کا کہنا ہے کہ اصل ایشو یہ ہے کہ مافیاز کو اسمگلنگ کے راستے نہیں مل رہے، چھوٹے کسان کا مفاد اولین ترجیح ہے۔
پنجاب کی گندم پالیسی شدید تنقید کی زد میں ہے جسکی بازگشت پنجاب اسمبلی میں بھی سنائی دیتی رہی ہے۔ اپنے مطالبات منوانے کے لئے کسانوں نے 29 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔
بھوانہ میں بھی حکومتی اقدامات سے کسان نالاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں نے کسانوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ گندم کی فصل خراب ہونے کا خدشہ ہے، اگر یہی حال رہا تو آئندہ فصلیں کاشت کرنا مشکل ہوجائیں گی۔
جلالپور پیروالا میں بھی کسان گندم کی خریداری نہ ہونےسے پریشان ہیں ، کہتے ہیں کہ سستے داموں گندم بیچنے پر مجبور ہیں۔
گھوٹکی کی تحصیل اوباڑو میں گندم کی عدم خریداری اور باردانہ نہ ملنے پر کسان سڑکوں پر آگئے۔
کسانوں نے خریداری مرکز اور گندم گودام کا گیٹ ٹرک کھڑے کرکے بند کردیا۔
مظاہرین نے کہا کہ محکمہ خوراک کا عملہ بدعنوانی کر رہا ہے، گزشتہ روز سے احتجاج جاری ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔