کراچی کے علاقے ماڈل کالونی کی رہائشی خاتون نے گیس کی لوڈ شیڈنگ اور فکس چارجز کے نفاذ کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
کیس میں وزارت آئل و گیس، سوئی سدرن گیس اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے گیس بل میں متعدد ٹیکس شامل کردیئےگئے،جب کہ فکس چارجز کے نام پر بھی کم سےکم 400 روپےبل میں شامل کردیئےگئے لیکن ان ٹیکسز اور فکس چارجز کی وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ کیوں وصول کیےجارہےہیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ضروری اوقات میں گیس دستیاب نہیں ہوتی، لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔ گیس بندش سےطالبعلم اور روزگار پر جانیوالے شہری متاثر ہوتے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ صرف میٹر کے مطابق استعمال ہونیوالی گیس کے بل جاری کئے جائیں، اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے بھی احکامات جاری کیے جائیں۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔