وزیر اعظم شہباز شریف 28 سے 29 اپریل کو ریاض میں عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے آج سعودی عرب پہنچے ہیں، ریاض میں وزیراعظم شہباز شریف اور سربراہ آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا کی ملاقات بھی متوقع ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی عرب آمدپر ڈپٹی گورنر پرنس محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز نے ان کا استقبال کیا، اس موقع پر سفیرِ پاکستان احمد فاروق اور دیگر سفارتی افسران بھی موجود تھے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور دیگر حکام بھی وزیر اعظم شہباز شریف ہمراہ دورے پر روانہ ہوئے ہیں۔
ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ، وزیر اطلاعات اور مشیر طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے وفد میں شامل ہیں۔
شہباز شریف اور جارجیوا کی ملاقات سعودی دارلحکومت ریاض میں ہوگی، ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات میں پاکستان کے لیے نئی اقتصادی پیکیج پر تبادلہ خیال ہوگا۔
ملکی معیشیت کی بحالی کا مشن، وزیراعظم کا ایک اور دورہ سعودی عرب متوقع
وزیراعظم کی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات ہو گی، ملاقات میں پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے متوقع دورہ پاکستان پر تبادلہ خیال ہوگا، سائیڈ لائن پر وزیراعظم دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔
وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی بھی فورم کی سائیڈ لائن پر ہم منصبوں سے ملاقاتیں ہوں گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی عراق کے وزیراعظم محمد شیائع السودانی سے ملاقات کریں گے جبکہ شہباز شریف کی ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم اور بل گیٹس سے بھی ملاقات ہوگی۔
دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے کاربن کریڈٹس پالیسی رہنما اصولوں کے حوالے سے حتمی پالیسی سازی پر صوبوں سے مشاورت کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے متاثر ہونے والے ممالک میں سر فہرست ہے، موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہمارے چیلنجز میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اسلام اباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان کونسل برائے موسمیاتی تبدیلی کا تیسرا اجلاس ہوا، جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی نے پالیسی سازی کے حوالے سے اپنے اپنے صوبے کے مؤقف سے آگاہ کیا اور تجاویز پیش کیں۔
وزیراعظم شہباز شریف 3 روزہ دوسرے پر سعودی عرب پہنچ گئے، استنبول ایئرپورٹ وفد کی ملاقات
اس موقع پروزیراعظم نے کہا کہ 2022 کی بارشوں اور اس کے نتیجے میں سیلاب سے ملک بری طرح متاثر ہوا، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے متاثر ہونے والے ممالک مین سر فہرست ہے، خادمِ پاکستان کے ناطے سیلاب کے متاثرین کی مدد و بحالی کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان کا کیس لڑا۔
شہباز شریف نے کہا کہ احسن اقبال اور شیری رحمان کے ساتھ ساتھ تمام متعلقہ اداروں اور وزارتوں نے مل کر پاکستان کو اس مشکل وقت سے نکالنے اور پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے انفراسٹرکچر بنانے کے لیے کلیدی اقدامات اٹھائے، صوبائی حکومتوں اور وفاق کو مل کر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پالیسی سازی کرنی ہے، ملک بھر میں کاربن کریڈٹس کے حوالے سے اقدامات میں بہتری آئی ہے جن کو مزید تیز اور مؤثر کرنے کی ضرورت ہے۔
اجلاس میں پالیسی گائیڈلائنز فار ٹریڈنگ ان کاربن کریڈٹس کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔
اجلاس میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، سردار اویس خان لغاری، وزیرِ اعظم کی موسمیاتی تبدیلی کے لیے کوارڈینیٹر رومینہ خورشید عالم، متعلقہ اعلی حکام اوردیگر ماہرین نے شرکت کی۔