حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ایک بار پھر پارٹی صدر بنانے کا فیصلہ کرلیا، ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف جو بیانیہ دیں گے وہی پارٹی کا بیانیہ ہوگا، وہ چاہے مفاہمت کا ہو یا مزاحمت کا۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کی تنظیم کے اجلاس کے بعد صدر مسلم لیگ (ن) پنجاب رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ نواز شریف سے پارٹی قیادت دوبارہ سنبھالنے کی درخواست کردی ہے، نواز شریف دوبارہ پارٹی کی قیادت کریں گے اور وہ عدالتوں سے سرخرو ہوئے ہیں، ن لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز چین سے واپسی پر نوازشریف کو پیش کی جائیں گی۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نواز شریف کو سازش کے تحت عہدے سے ہٹایا گیا تھا، مسلم لیگ (ن) پنجاب کی خواہش ہے کہ نواز شریف دوبارہ پارٹی کی صدارت کا منصب سنبھالیں اور اس مشکل وقت میں پارٹی کی قیادت کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کا بیانیہ تبدیل نہیں ہوا، 2017 میں جبر ہوا تھا اور میاں نواز شریف کو پارٹی سے الگ کیا تھا جس کے بعد ہم نے پارٹی کے آئین میں قائد کا عہدہ بنایا تھا اور اب بھی وہی بیانیہ رہے گا جو نواز شریف دیں گے، چاہے وہ مفاہمت کا ہو یا مزاحمت کا ہو، پارٹی اُسی بیانیے پر چلے گی جس کی منظوری نواز شریف دیں گے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہم وہی لیڈر شپ فراہم کریں گے جس کی عوام توقع کرتے ہیں، نواز شریف کی صدارت میں ہم اپنی کوتاہیوں اور کمزوریوں پر قابو پائیں گے اور ہمیں یقین ہے کہ ان کی ولولہ انگیز قیادت میں مسلم لیگ(ن) پہلے سے بھی بڑھ کر مقبولیت اور اپنا مقام حاصل کرے گی۔
پونے 2 ماہ کی اجتماعی کوشش سے معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، وزیراعظم
ن لیگ پنجاب کے صدر نے بتایا کہ پارٹی نے شہباز اور مریم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، شہباز شریف کی ذمہ داریوں کی وجہ سے پنجاب کی قیادت نے نواز شریف کو صدر بنانے کی تجویز دی ہے۔
رانا ثناء اللہ نے مزید بتایا کہ شہباز شریف نے کوئی فیصلہ نواز شریف سے مشاورت کے بغیر نہیں کیا اور وہ ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ مریم نواز عوامی ریلیف کے لیے اقدامات کررہی ہے۔
صوبائی صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن وفاق اور پنجاب حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔
عمران خان کی ضمانت اور ممکنہ رہائی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’شیر عمران خان نہیں بلکہ وہ تو ہم ہیں، اگر عدالتیں اُسے رہا کرتی ہیں تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں مگر بانی پی ٹی آئی کے غیر سیاسی رویے اور ہٹ دہرمی کی وجہ سے ملک نے نقصان اٹھایا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ عوام کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھے گی، ن لیگ جمہوری اور سیاسی جماعت ہے، ہم اظہار رائے میں کبھی قدغن کا شکار نہیں ہوئے، ہم ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں کوئی گروپ نہیں، میاں شہباز شریف کو میاں نواز شریف کی قیادت پر اتنا ہی یقین یا ان کی اتنی ہی وفاداری ہے جتنی میری یا میرے دائیں اور بائیں بیٹھے افراد کی ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر نے کہا کہ وفاق میں جتنے بھی فیصلے ہوئے ہیں ان میں کوئی بھی ایسا فیصلہ نہیں جس کی شہباز شریف نے نواز شریف سے منظوری نہ لی ہو۔
خیال رہے کہ 2017 میں وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے بعد سپریم کورٹ نے نواز شریف کو پارٹی صدارت کیلئے بھی نااہل قرار دیا تھا۔
دوسری جانب لاہور میں مسلم لیگ (ن) پنجاب کا تنظیمی اجلاس ہوا، جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو مسلم لیگ ن کا صدر بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔
آٹھ فروری انتخابات میں ’ووٹ ڈلے کسی اور کے نکلے کسی اور کے‘، رانا ثنا کا اعتراف؟
ذرائع کے مطابق خواجہ سعد رفیق سیکرٹری جنرل ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف وزارت عظمی کی زمہ داریوں کی وجہ سے پارٹی کو وقت نہیں دے پا رہے۔