قومی اسمبلی میں وفاقی وزراء کی غیرحاضری اور گندم کی پالیسی واضح نہ ہونے پر اپوزیشن ارکان نے حکومت کو تنقید کانشانہ بناڈالا جبکہ قومی اسمبلی نے خواتین ارکان کے خلاف نازیبا جملے کسنے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی۔
ڈپٹی سپیکر غلام مصطفی شاہ کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ فیصلہ ہوا ہے ایوان کی کارروائی وقت سے شروع ہو گی۔
رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ وزراء تو موجود نہیں مگر وزارتوں کے سیکرٹری کہاں ہیں؟
رکن اسمبلی نورعالم خان نے کہا کہ اس توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر داخلہ کو ایوان میں موجود ہونا چاہیئے۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے ڈاکٹرطارق فضل چوہدری کو ہدایت کی کہ یقینی بنائیں کہ وزیر جلد ایوان میں ہوں۔
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہاں غیر سنجیدہ حکومت دکھائی دے رہی ہے، یہاں توجہ دلوانے کے نوٹس سے متعلقہ وزرا موجود نہیں۔یہاں حکومتی بینچوں پہ نظر ڈالیں کوئی دکھائی نہیں دیتا۔بیوروکریسی کو جن گیلریوں میں ہونا چاہئے وہ موجود نہیں۔یہاں نقصان کس کا ہو گا عوام کا ہو گا۔آج کسان کو پرابلم ہو رہی ہیں۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ یہ غیر سنجیدہ حکومت کیا کررہی ہے ؟ پولیس یونیفارم میں پریڈ لینے چیف منسٹر آرہی ہیں؟ دنیا میں کیا ہورہا ہے اور ہم کیا کررہے ہیں ۔بچوں کی طرح پولیس یونیفارم میں چیف منسٹر سامنے آگئیں۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 4 بجے شروع ہونا چاہئے تھا ۔فارم 47 والے حکومتی ممبران اور فارم 47 والے پرائم منسٹر کہاں ہیں۔
قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے وزیراعظم شہباز شریف کو رینٹل پرائم منسٹر قرار دے دیا۔
نجکاری کمیشن سمیت 6 آرڈیننس سینیٹ میں پیش کردیے گئے
عمر ایوب نے وزراء پر تنقید کے نشتر چلا دیے اور کہا کہ وزیر یہاں نہیں آ سکتے تو استعفیٰ دے کر کسی اور کو موقع دیں۔
پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری کا پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گندم کے معاملے پر ایوان کی جانب سے خاص اقدام کے منتظر ہیں، سندھ حکومت کے ساتھ پسکو نے کوئی تعاون نہیں کیا۔ہمیں درآمدات پر پابندی کا بتایا جاتا ہے، نگراں حکومت نے گندم کیسے درآمد کی؟یہ بہت بڑا اسکینڈل ہے، اس پر انکوائری کی جائے، نگراں سندھ حکومت نے وفاقی نگراں حکومت کو گندم درآمد سے روکنے کے لئے خط لکھا۔صوبائی حکومتیں اس ایوان کی جانب مدد کے لئے دیکھ رہی ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ زراعت کی قائمہ کمیٹی بننے تک مشاورت سے ایک کمیٹی بنا دیں گے۔
پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سید خورشید شاہ نے کہا کہ مارچ کے مہینے میں گندم درآمد کرنا ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔پی آئی اے کی نجکاری پر اس ایوان کو بریفننگ دی جائے
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ملک بھر میں خود کش حملوں اور امن و امان کی صورتحال پر توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش کیا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا کہ معزز رکن نے خودکش حملوں میں اضافے کی جانب توجہ مبذول کرائی، پشاور اے پی ایس حملے کے بعد سب نے مل کر نیشنل ایکشن پلان پر کام شروع کیا، 2018ء میں آنے والی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے میٹنگز نہیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے نوٹس لیا، استفسار کیا کہ 2018ء سے 2022ء تک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟ پی ٹی آئی دور حکومت میں دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کئے گئے، دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کے لئے نیشنل ایکشن پلان کو روکا گیا۔
عطاء تارڑ نے مزید کہا کہ 2022 کے بعد اتحادی فوجوں کے انخلاء سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، دہشت گردوں نے اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد سرگرمیاں تیز کیں۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء تارڑ کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کی شدید ہنگامہ آرائی اور نعرے لگاتے رہے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پارلیمان کا ان کیمرہ سیشن ہوا، عسکری قیادت بھی آئی۔ہم نے خودکش دھماکوں کا سامنا کیا، اپنے پیاروں کو قبر میں اتارا۔یہاں غلط بیانی کی گئی، ریکارڈ کی درستی ہونی چاہیے۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دی کہ وفاقی وزیر خوراک رانا تنویر کے چیمبر میں کل 12 بجے اجلاس ہو گا، معزز اراکین اس اجلاس میں گندم کی درآمد کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کر سکتے ہیں۔
قومی اسمبلی کمیٹیاں: حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے دورہ کراچی کے دوران شہر میں سیف سٹی منصوبے کی بات کی۔وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ کراچی میں سیف سٹی کیمرہ نیٹ ورک بنایا جائے گا۔دہشت گردی کے خلاف پالیسی کے حوالے سے ڈرافٹ کابینہ کے حوالے کر دیا گیا ہے، پاک فوج، انٹیلی جینس ایجنسیاں صوبوں کے ساتھ مل کر واقعات کا تدارک کریں گے، نیشنل ایکشن پلان پر نظر ثانی کی جارہی ہے، خیبر پختونخوا کاؤنٹر ٹیرازم ڈپارٹمنٹ کی صلاحیت بڑھائی جارہی ہے، نیشنل کاؤنٹر وائلنٹ ٹیررازم پالیسی تیار کی گئی ہے ۔اس ایوان کو دہشت گردی کے خلاف اکٹھا ہونا چاہیئے، وقت کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئے گی۔
رکن اسمبلی خواجہ اظہار الحسن کاکہنا تھا کہایوان میں رولز کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔کسی توجہ دلاؤ نوٹس پر مداخلت کر کے کوئی بیان نہیں دیا جا سکتا، اپوزیشن لیڈر نے متعلقہ وزیر کے جواب کے دوران لقمہ دے کر بیان دیا، اپوزیشن لیڈر کا یہ استحقاق نہیں کہ اپنی مرضی سے کسی پر بھی تنقید شروع کر دیں۔وزیر کا مائیک بندکر کے فلور لیڈر آف اپوزیشن کو دیا گیا۔
قومی اسمبلی نے خواتین ارکان کے خلاف نازیبا جملے کسنے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی، قرارداد وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے پیش کی ۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا یہ ایوان خواتین کے خلاف استعمال کیے جانے والے نازیبا جملوں اور لب و لہجے کا نوٹس لے، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ خواتین ارکان اور سیاسی کارکنوں کا تحفظ ہو۔
قرارداد کے متن میں مزید کہا گیا یہ ایوان یقینی بنائے کہ خواتین کے خلاف بیانات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا، خواتین کے خلاف اس رویئے سے ان کی سیاست میں جگہ کم ہو رہی ہے، خواتین سیاستدان کے خاندانوں کو ذہنی اور جذباتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا ایوان اس ضمن میں تمام اراکین کو پابند کرے اور خلاف ورزی پر کارروائی کرے۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی غلام مصطفی شاہ نے ایجنڈے کی تکمیل کے بعد اجلاس کل صبح 11بجے تک ملتوی کردیا۔