امریکا بھر کے تعلیمی اداروں میں فلسطینیوں کے خلاف اور اسرائیل کے خلاف مظاہروں سے بھارت کو تکلیف پہنچ رہی ہے۔ چند ہفتوں کے دوران امریکا کے بیشتر بڑے اور درمیانے حجم کے تعلیمی اداروں میں اسرائیل مخالف مظاہروں میں کی تعداد بھی بڑھی ہے اور اُن میں شدت بھی آئی ہے۔
امریکی تعلیمی اداروں میں فلسطینیوں سے یکجہتی کے اظہار کا رجحان تیزی سے پنپ رہا ہے۔ کئی بڑی جامعات میں طلبہ کے احتجاج کے دوران پولیس کو طلب کیا گیا ہے اور گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں مگر اس کے باوجود طلبہ احتجاج ریکارڈ کرانے سے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔
بڑے اور تعلیمی اداروں کے کئی کیمپسوں میں طلبہ نے اسرائیل مخالف مظاہروں کے دوران پولیس ایکشن کا سامنا کیا ہے اور انہیں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ یہ صورتِ حال امریکا میں شہری آزادیوں کی تنظیموں کے لیے ناقابلِ برداشت ہے اور انہوں نے محکمہ انصاف سے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے لیے احتجاج کرنے والے طلبہ کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔
فلسطینیوں کے لیے مظاہرے امریکا کے طول و عرض میں ہو رہے ہیں۔ ٹیکساس یونیورسٹی، آسٹن کے کیمپس میں اسرائیل مخالف مظاہرہ کرنے پر 34 طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔ یہ طلبہ مطالبہ کر رہے تھے کہ جامعہ کی انتظامیہ ان تمام کاروباری اداروں سے مکمل ترکِ تعلق کرے جو غزہ میں آپریشن کے لیے اسرائیل کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔
اِن حالات میں بھارت کی طرف سے امریکا میں اسرائیل مخالف مظاہروں پر جُزبُز ہونا فطری امر ہے کیونکہ بھارت اور اسرائیل کے تعلقات غیر معمولی نوعیت کے ہیں۔ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں اشتراکِ عمل کے ذریعے دوستی کو مزید مضبوط بنارہے ہیں۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے امریکی جامعات اور دیگر تعلیمی اداروں میں اسرائیل مخالف مظاہروں پر بلا جواز ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر جمہوریت میں توازن لازم ہے، اظہارِ رائے کی آزادی کا ناجائز فائدہ نہ اٹھایا جائے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جائسوال نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بھارتی حکومت امریکی جامعات میں فسلطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ہونے والے مظاہروں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ مظاہرے ایسے نہیں ہونے چاہئیں کہ لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ کھڑا ہو جائے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے یہ نہیں بتایا کہ امریکا کے تعلیمی اداروں میں اسرائیل مخالف مظاہروں پر بھارت کیوں ردِعمل ظاہر کر رہا ہے، اِن تمام معاملات سے اُس کا کیا تعلق ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینیوں کے لیے مظاہرہ کرنے والے طلبہ کی گرفتاری کے بعد اُن کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنے کی غرض سے امریکا بھر میں مظاہروں کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے صدر نعمت منوشے شفیق نے کیمپس سے مظاہرین کے ٹینٹ اکھاڑنے کے لیے پولیس کو طلب کیا تھا۔