پنجاب میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں اور روٹی کی سرکاری قیمت سولہ روپے ہے، لیکن دیگر صوبوں میں اب بھی گندم اور آٹے کی قیمتیں آسمان پر ہیں، جس کے باعث کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں روٹی پچیس روپے یا اس سے زائد میں فروخت ہورہی ہے جبکہ آٹا ایک سو بیس سے ایک سو پچاس روپے کلو ہے۔
فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ کے مطابق سرکاری گندم کا سیزن ختم ہوچکا ہے، ملز مالکان نے نجی سطح پر بتیس لاکھ ٹن گندم درآمد کی، جس کی قیمت گیارہ ہزار پانچ سو روپے فی سو کلو گرام ہے، جس کے بعد آٹے کی ایکس مل قیمت ایک سو بیس روپے سے کم ہو کر پچانوے روپے کلو پر آگئی ہے جبکہ گندم کی برآمد پر پابندی عائد ہے۔
ایسے میں اگر حکومت چاہے تو سندھ اور کراچی میں بھی روٹی سولہ روپے میں فروخت ہوسکتی ہے۔
ناشتے میں باسی روٹی کھانا صحت کیلئے انتہائی مفید ثابت
لیکن کراچی میں آٹے کی قیمت میں نمایاں کمی کے باوجود کراچی میں تندور کی روٹی، نان اور ڈبل روٹی کی قیمت کم نہ ہوسکی، شہر میں تندور کی روٹی بدستور پچیس روپے اور چپاتی پندرہ روپے کی فروخت ہورہی ہے۔
راولپنڈی میں نان بائیوں نے ہتھیار ڈال دیئے، روٹی کی نئی قیمت پر تیار
دوسری جانب آٹے کی قیمتوں میں کمی کے باوجود خیبرپختونخوا میں سو گرام روٹی کی قیمت پندرہ روپے مقرر تو کی گئی لیکن پندرہ روپے والی روٹی شہریوں کو ڈھونڈنے سے بھی نہیں مل رہی۔
اسی طرح کوئٹہ میں بھ سستے آٹے کے باوجود مہنگی روٹی فروخت کی جارہی ہے اور ضلعی انتظامیہ کا جاری کردہ نرخ نامہ نان بائیوں نے ہوا میں اڑا دیا ہے۔