دبئی میں موسلادھار بارشوں نے وقتی طور پر نظام زندگی کو متاثر کیا تاہم کسی بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی بہترین صلاحیت کی بدولت صورتِ حال پر جلد ہی بڑی حد تک قابو پالیا گیا۔
دبئی دنیا کا جدید ترین اور بہترین شہری انفراسٹرکچر رکھنے والا شہرہے، جہاں کے شہریوں کیلئے غیرمعمولی بارشوں نے مشکل صورتِ حال تو پیدا کی، تاہم، اس آفت سے نمٹنے کے لیے بہترین ریسپانس سسٹم فوری حرکت میں آگیا۔
مختلف سرکاری اداروں کی فیلڈ ٹیمیں چوبیس گھنٹے کام کرتی رہیں۔ ان میں انجنئجرز، ٹیکنیشنز، ورکرز، کانٹریکٹرز اور دیگر 2500 افراد پر مشتمل ریسپونس عملہ شامل ہے۔
اس دوران سڑکوں اور گلیوں میں کھڑے پانی کی نکاسی کے اقدامات کیے گئے۔
حکومت نے دبئی میں کاروبار کرنے والے اداروں کو بھی امدادی کاموں میں شامل کیا۔
دبئی کے ولی عہد شیخ ہمدان بن محمد بن راشدالمکتوم نے ریذیڈینشل مینجمنٹ کمپنیوں اور ریئل اسٹیٹ ڈیولپرز کے لیے ہدایات جاری کیں کہ وہ متاثرہ لوگوں کو متبادل رہائش فراہم کریں، کھانے پینے کا بندوبست کریں، سیکیورٹی اور دیگر خدمات دیں۔
ساتھ ہی انہوں نے سرکاری ملازمین کو تنخواہ اور پینشن قبل از وقت ادا کرنے کی ہدایت کی۔
دبئی کی روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور دبئی میونسپلٹی نے اپنی ایمرجنسی اینڈ کرائسس مینجمنٹ ٹیم کو بھی میدان میں اتارا گیا۔
ان ہنگامی اقدامات کی بدولت جلد ہی شہر کی پبلک ٹرانسپورٹ اور دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پروازیں بھی بحال ہوگئیں۔
غیرمتوقع موسلادھار بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتِ حال نے دبئی میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کیا۔